aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mumbai"
دل پونا سے ممبئی تک بھی جائے تورستے میں دلی کلکتہ ہوتا ہے
احباب رشتے دار سبھی ممبئی میں ہیںلیکن دلوں کے بیچ بڑے فاصلے ہیں یار
ایک شے کا نام جو بتلائے اس کا نام ہواپنی گلیوں میں نہیں ہے ممبئی سی چال بھر
تو نے اے ممبئی جو کچھ بھی دیا ہے مجھ کووہ مرا شہر تو صدیوں بھی نہ دے پائے مجھے
پیمانہ گر نہیں ہے تو اس طرح ناپ لےجو فاصلہ ہے ممبئی طہران عشق ہے
بمبئی کو تو ممبئی میں بدل سکتے ہو لیکنبھوپال تو ہر حال میں بھوپال رہے گا
دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہےاے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصفہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
دل کش ایسا کہاں ہے دشمن جاںمدعی ہے پہ مدعا ہے عشق
پھر مقرر کوئی سرگرم سر منبر ہےکس کے ہے قتل کا سامان ذرا دیکھ تو لو
جو طلب پہ عہد وفا کیا تو وہ آبروئے وفا گئیسر عام جب ہوئے مدعی تو ثواب صدق و صفا گیا
اک چیل ایک ممٹی پہ بیٹھی ہے دھوپ میںگلیاں اجڑ گئی ہیں مگر پاسباں تو ہے
ہوتا ہے زرد سن کے جو نامرد مدعیرستم کی داستاں ہے ہمارا فسانہ کیا
گنہ گاروں میں شامل مدعی بھی اور ملزم بھیترا انصاف دیکھا اور عدالت چھوڑ دی ہم نے
زمانہ دیکھتا ہوں کیا کرے گا مدعی ہو کرنہیں بھی ہو تو بسم اللہ میرے مدعا تم ہو
بیزار جان سے جو نہ ہوتے تو مانگتےشاہد شکایتوں پہ تری مدعی سے ہم
قیامت ہے کہ ہووے مدعی کا ہم سفر غالبؔوہ کافر جو خدا کو بھی نہ سونپا جائے ہے مجھ سے
خوشا کہ آج ہر اک مدعی کے لب پر ہےوہ راز جس نے ہمیں راندۂ زمانہ کیا
حال دل یار کو محفل میں سناؤں کیوں کرمدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں
رقابت علم و عرفاں میں غلط بینی ہے منبر کیکہ وہ حلاج کی سولی کو سمجھا ہے رقیب اپنا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books