aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mushtaba"
شعر کیا جذب دروں کا ایک نقش ناتماممشتبہ سا اک اشارہ ایک مبہم سا کلام
بلکہ یہ بھی مشتبہاس پہاڑی سے اترنا
ہم پہ مشترکہ ہیں احسان غم الفت کےاتنے احسان کہ گنواؤں تو گنوا نہ سکوں
بہ مشتاقاں حدیث خواجۂ بدرو حنین آورتصرف ہائے پنہانش بچشم آشکار آمد
اس سے کب تیری مصیبت کا مداوا ہوگامشتعل ہو کے ابھی اٹھیں گے وحشی سائے
اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گیاور ان ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہات
میں بھی ناکام وفا تھا تو بھی محروم مرادہم یہ سمجھے تھے کہ درد مشترک راس آ گیا
جہاں خلق شہر ہو مشتعلاسے گولیوں سے نگوں کرو
تیری بساط خاک کےذرے ہیں مہر و مشتری
سب بھیگتے ہیں گھر گھر لے ماہ تا بماہییہ رنگ کون رنگے تیرے سوا الٰہی
کسی علم پہ رقم ہو کے مشتہر ہوتاپکارتا رہا بے آسرا یتیم لہو
تمخوب صورت ہو
میں اک اور آندھی کا مشتاق ہوں جو مجھے اپنے پردے میں یکسر چھپا لےمجھے اب یہ محسوس ہونے لگا ہے سہانا سماں جتنا بس میں تھا میرے
مشتعل، بے باک مزدوروں کا سیلاب عظیم!ارض مشرق، ایک مبہم خوف سے لرزاں ہوں میں
یہ مہر و ماہ و مشتری سے ہر الیکٹران تکیہ جھوم جھوم گھومنے میں جس طرح کا رقص ہے
اس کے مشتاق ملاؔ اور فراقؔجن کے دل کا بیان ہے اردو
میں نے جو ظلم کبھی تجھ سے روا رکھا تھاآج اسی ظلم کے پھندے میں گرفتار ہوں میں
نشیب ارض پہ ذروں کو مشتعل پا کربلندیوں پہ سفید و سیاہ مل ہی گئے
چشم مشتاق کی خاموش تمناؤں کویک بہ یک مائل گفتار نہ کر دینا تھا
تمہیںغصہ آتا ہے
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books