Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عہد وفا:پرومس ڈے کے موقع پر

11،فروری"ویلنٹائن ویک" کا پانچواں دن ہے۔اس دن کو دنیا بھر میں"پرومس ڈے" کی صورت میں منایا جاتا ہے۔ اس ڈن عاشق و معشوق ایک دوسرے سے وعدے اور عہد و پیمان کرتے ہیں۔

عادتاً تم نے کر دیے وعدے

عادتاً ہم نے اعتبار کیا

گلزار

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

مومن خاں مومن

ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا

جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا

جوش ملیح آبادی

یوں محبت سے نہ دے میری محبت کا جواب

یہ سزا سخت ہے تھوڑی سی رعایت کر دے

ظفر اقبال

امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی

وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا

چراغ حسن حسرت

میں بھی حیران ہوں اے داغؔ کہ یہ بات ہے کیا

وعدہ وہ کرتے ہیں آتا ہے تبسم مجھ کو

داغؔ دہلوی

جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں

اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا

منیر نیازی

بے عذر وہ کر لیتے ہیں وعدہ یہ سمجھ کر

یہ اہل مروت ہیں تقاضا نہ کریں گے

مصطفیٰ خاں شیفتہ

اس کے وعدوں سے اتنا تو ثابت ہوا اس کو تھوڑا سا پاس تعلق تو ہے

یہ الگ بات ہے وہ ہے وعدہ شکن یہ بھی کچھ کم نہیں اس نے وعدے کیے

عامر عثمانی

فریب عہد محبت کی سادگی کی قسم

وہ جھوٹ بول کہ سچ کو بھی پیار آ جائے

فراق گورکھپوری

تری تصویر تو وعدے کے دن کھنچنے کے قابل ہے

کہ شرمائی ہوئی آنکھیں ہیں گھبرایا ہوا دل ہے

نظیر الہ بادی

مجھے ہے اعتبار وعدہ لیکن

تمہیں خود اعتبار آئے نہ آئے

اختر شیرانی

میں ایک ایک تمنا سے پوچھ بیٹھا ہوں

مجھے یقیں نہیں آتا کہ میرا سب ہے تو

انجم سلیمی

وہ کریں گے وصل کا وعدہ وفا

رنگ گہرے ہیں ہماری شام کے

مضطر خیرآبادی

آج دیکھا ہے اسے ایسی محبت سے عطاؔ

وہ یہی بھول گیا اس کو کہیں جانا تھا

احمد عطا

اب تو کر ڈالیے وفا اس کو

وہ جو وعدہ ادھار رہتا ہے

ابن مفتی

کوئی وعدہ وہ کر جو پورا ہو

کوئی سکہ وہ دے کہ جاری ہو

جمیل الدین عالی

اک قیامت ہے آپ کا وعدہ

چلئے یہ بھی عذاب ہو جائے

عبدالمنان طرزی

تو نگاہوں سے پلانے کا جو وعدہ کر لے

پھینک دوں گا یہ صراحی یہ بھرا جام ابھی

شمیم کرت پوری

یوں ہی وعدہ کرو یقیں ہو جائے

کیوں قسم لوں قسم کے کیا معنی

سخی لکھنوی
بولیے