Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درخت پر کہے گئے خوبصورت شعر

درخت کٹ گیا لیکن وہ رابطے ناصرؔ

تمام رات پرندے زمیں پہ بیٹھے رہے

حسن ناصر

یہ اک شجر کہ جس پہ نہ کانٹا نہ پھول ہے

سائے میں اس کے بیٹھ کے رونا فضول ہے

شہریار

تھکن بہت تھی مگر سایۂ شجر میں جمالؔ

میں بیٹھتا تو مرا ہم سفر چلا جاتا

جمال احسانی

ان درختوں سے بھی ناطہ جوڑئیے

جن درختوں کا کوئی سایہ نہیں

رونق نعیم

میں اک شجر کی طرح رہگزر میں ٹھہرا ہوں

تھکن اتار کے تو کس طرف روانہ ہوا

نصیر ترابی

اسی درخت کو موسم نے بے لباس کیا

میں جس کے سائے میں تھک کر اداس بیٹھا تھا

امتیاز ساغر

شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں

میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں

محمد علوی

کل شجر کی گفتگو سنتے تھے اور حیرت میں تھے

اب پرندے بولتے ہیں اور شجر خاموش ہیں

اظہرنقوی

درخت ہاتھ ہلاتے تھے رہنمائی کو

مسافروں نے تو کچھ بھی نہیں کہا مجھ سے

اقبال اشہر قریشی

گل ہے عارض تو قد یار درخت

کب ہو ایسا بہاردار درخت

منور خان غافل
بولیے