aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ اک شجر کہ جس پہ نہ کانٹا نہ پھول ہے
سائے میں اس کے بیٹھ کے رونا فضول ہے
درخت کٹ گیا لیکن وہ رابطے ناصرؔ
تمام رات پرندے زمیں پہ بیٹھے رہے
ان درختوں سے بھی ناطہ جوڑئیے
جن درختوں کا کوئی سایہ نہیں
میں اک شجر کی طرح رہگزر میں ٹھہرا ہوں
تھکن اتار کے تو کس طرف روانہ ہوا
تھکن بہت تھی مگر سایۂ شجر میں جمالؔ
میں بیٹھتا تو مرا ہم سفر چلا جاتا
اسی درخت کو موسم نے بے لباس کیا
میں جس کے سائے میں تھک کر اداس بیٹھا تھا
شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں
درخت ہاتھ ہلاتے تھے رہنمائی کو
مسافروں نے تو کچھ بھی نہیں کہا مجھ سے
کل شجر کی گفتگو سنتے تھے اور حیرت میں تھے
اب پرندے بولتے ہیں اور شجر خاموش ہیں
گل ہے عارض تو قد یار درخت
کب ہو ایسا بہاردار درخت
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books