Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عید کے چاند :نہ جانے کب سے تیرا انتظار تھا

عید کا چاند اس لئے بھی بہت خاص ہوتا ہے کیوں کہ اسے دیکھنے کے اگلے روز ہی عید کا دن ہوتا ہے ۔اس لئے اسے دیکھنے کے لئے ہر کوئی بیقرار رہتا ہے ۔اردو شاعری میں عید کے چاند کو شاعروں نے بہت اہمیت دی ہے اوراسے مختلف ڈھنگ سے باندھا ہے ۔اس کلیکشن کو پڑھئے اور لطف لیجئے ۔

پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرح

زلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں

آرزو لکھنوی

عید کا چاند تم نے دیکھ لیا

چاند کی عید ہو گئی ہوگی

ادریس آزاد

وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا

تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں

فرحت احساس

جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں

عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی

امجد اسلام امجد

دیکھا ہلال عید تو آیا تیرا خیال

وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے

نامعلوم

اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے

اک چاند فلک پر نکلا ہو اک چاند سر بام آ جائے

انور مرزاپوری

مجھ کو معلوم ہے محبوب پرستی کا عذاب

دیر سے چاند نکلنا بھی غلط لگتا ہے

احمد کمال پروازی

ماہ نو دیکھنے تم چھت پہ نہ جانا ہرگز

شہر میں عید کی تاریخ بدل جائے گی

جلیل نظامی

عید کے بعد وہ ملنے کے لیے آئے ہیں

عید کا چاند نظر آنے لگا عید کے بعد

نامعلوم

لطف شب مہ اے دل اس دم مجھے حاصل ہو

اک چاند بغل میں ہو اک چاند مقابل ہو

مرزا محمد تقی ہوسؔ

دیکھا ہلال عید تو تم یاد آ گئے

اس محویت میں عید ہماری گزر گئی

نامعلوم

تو آئے تو مجھ کو بھی

عید کا چاند دکھائی دے

ہربنس سنگھ تصور

مدتوں بعد کبھی اے نظر آنے والے

عید کا چاند نہ دیکھا تری صورت دیکھی

منظر لکھنوی

شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں

چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں

گلزار

چھپ گیا عید کا چاند نکل کر دیر ہوئی پر جانے کیوں

نظریں اب تک ٹکی ہوئی ہیں مسجد کے میناروں پر

شاعر جمالی

میری تو پور پور میں خوشبو سی بس گئی

اس پر ترا خیال ہے اور چاند رات ہے

وصی شاہ

تو نہ آئے گا تو ہو جائیں گی خوشیاں سب خاک

عید کا چاند بھی خالی کا مہینہ ہوگا

مضطر خیرآبادی

کیوں اشارہ ہے افق پر آج کس کی دید ہے

الوداع ماہ رمضاں وہ ہلال عید ہے

نثار کبریٰ عظیم آبادی

نکلے ہیں گھر سے دیکھنے کو لوگ ماہ عید

اور دیکھتے ہیں ابروئے خم دار کی طرف

پروین ام مشتاق

چاند نکلا ہے بہ انداز دگر آج کی شام

بارش نور ہے تا حد نظر آج کی شام

ارمان اکبرآبادی

اسی کی شکل مجھے چاند میں نظر آئے

وہ ماہ رخ جو لب بام بھی نہیں آتا

غلام محمد قاصر

چھیڑا ہے ایک نغمۂ شیریں بھی کو بہ کو

دل نے ہلال عید کی تائید کے لئے

افروز رضوی
بولیے