Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلاب پر شاعری

بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب

کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے

احمد فراز

سنو کہ اب ہم گلاب دیں گے گلاب لیں گے

محبتوں میں کوئی خسارہ نہیں چلے گا

جاوید انور

غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار

میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح

پروین شاکر

گلدان میں گلاب کی کلیاں مہک اٹھیں

کرسی نے اس کو دیکھ کے آغوش وا کیا

محمد علوی

مجھ کو بھی پہلے پہل اچھے لگے تھے یہ گلاب

ٹہنیاں جھکتی ہوئیں اور تتلیاں اڑتی ہوئیں

نعمان شوق

نکل گلاب کی مٹھی سے اور خوشبو بن

میں بھاگتا ہوں ترے پیچھے اور تو جگنو بن

جاوید انور

وہ جس کے صحن میں کوئی گلاب کھل نہ سکا

تمام شہر کے بچوں سے پیار کرتا تھا

اظہر عنایتی

عرق نہیں ترے رو سے گلاب ٹپکے ہے

عجب یہ بات ہے شعلے سے آب ٹپکے ہے

نامعلوم

گلابوں کے ہونٹوں پہ لب رکھ رہا ہوں

اسے دیر تک سوچنا چاہتا ہوں

زبیر رضوی

وہ مہکتا ہے جو خوشبو کے حوالوں کی طرح

اس کو رکھا ہے کتابوں میں گلابوں کی طرح

افروز رضوی
بولیے