Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محبت کر کے دیکھو نا... ویلنٹائن ڈے کے موقع پر

14،فروری کو ویلنٹائن ڈے، یا سینٹ ویلنٹائن ڈے، کی صورت میں دنیا بھر میں منایا جاتا ہے یہ ایک روایتی دن ہے جس میں محبت کرنے والے ویلنٹائن کارڈ بھیج کریا پھول دے کر ایک دوسرے کے لیے اپنی محبت اور عشق کا اظہار کرتے ہیں۔اس موقع کی مناسبت سے ہمارا شعر ی انتخاب پڑھیں ۔

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے

عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے

ندا فاضلی

عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔ

کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے

مرزا غالب

کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام

مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

غلام محمد قاصر

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد

آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی

جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر

ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے

اکبر الہ آبادی

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں

دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں

کیفی اعظمی

اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے

سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانہ ہے

جگر مراد آبادی

وصل کا دن اور اتنا مختصر

دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے

امیر مینائی

یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو

یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں

خمار بارہ بنکوی

علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے

محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے

فرحت احساس

محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم

محبت جتنی بڑھتی ہے، شکایت ہوتی جاتی ہے

شکیل بدایونی

لوگ کہتے ہیں کہ تم سے ہی محبت ہے مجھے

تم جو کہتے ہو کہ وحشت ہے تو وحشت ہوگی

عبد الحمید عدم

کیجے اظہار محبت چاہے جو انجام ہو

زندگی میں زندگی جیسا کوئی تو کام ہو

پریمودا الحان

شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہؔ

اک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی

مصطفیٰ خاں شیفتہ

مجھے معلوم ہے اہل وفا پر کیا گزرتی ہے

سمجھ کر سوچ کر تجھ سے محبت کر رہا ہوں میں

احمد مشتاق

اظہار مدعا کا ارادہ تھا آج کچھ

تیور تمہارے دیکھ کے خاموش ہو گیا

شاد عظیم آبادی

ہم محبت کی انتہا کر دیں

ہاں مگر ابتدا کرے کوئی

شفیع منصور

میں تو سنتا ہوں تمہیں بھی ہے محبت مجھ سے

سچ کہو تم کو مرے سر کی قسم ہے کہ نہیں

جلیل مانک پوری

ہماری زندگی کیا ہے محبت ہی محبت ہے

تمہارا بھی یہی دستور بن جائے تو اچھا ہو

علی ظہیر رضوی لکھنوی

اس نے پوچھا ہے کیا محبت ہے

اب بھلا کیا جواب دوں اس کو

ابھیشیک کمار امبر
بولیے