aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ممتاز ما بعد جدید شاعر، رسالہ’دائرے‘ کے مدیر
گاؤں کی آنکھ سے بستی کی نظر سے دیکھا
ایک ہی رنگ ہے دنیا کو جدھر سے دیکھا
جم گئی دھول ملاقات کے آئینوں پر
مجھ کو اس کی نہ اسے میری ضرورت کوئی
چمن وہی کہ جہاں پر لبوں کے پھول کھلیں
بدن وہی کہ جہاں رات ہو گوارا بھی
میری رسوائی کے اسباب ہیں میرے اندر
آدمی ہوں سو بہت خواب ہیں میرے اندر
سب اک چراغ کے پروانے ہونا چاہتے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیوانے ہونا چاہتے ہیں
پرانے گھر کی شکستہ چھتوں سے اکتا کر
نئے مکان کا نقشہ بناتا رہتا ہوں
آتے ہیں برگ و بار درختوں کے جسم پر
تم بھی اٹھاؤ ہاتھ کہ موسم دعا کا ہے
غیروں کو کیا پڑی ہے کہ رسوا کریں مجھے
ان سازشوں میں ہاتھ کسی آشنا کا ہے
بچھڑ کے تجھ سے کسی دوسرے پہ مرنا ہے
یہ تجربہ بھی اسی زندگی میں کرنا ہے
پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز
کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اٹھا کے دیکھ
You have exhausted 5 free content pages per year. Register and enjoy UNLIMITED access to the whole universe of Urdu Poetry, Rare Books, Language Learning, Sufi Mysticism, and more.
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books