aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
19ویں صدی کے لکھنوی شاعر
جب خفا ہوتا ہے تو یوں دل کو سمجھاتا ہوں میں
آج ہے نامہرباں کل مہرباں ہو جائے گا
سر مرا کاٹ کے پچھتائیے گا
کس کی پھر جھوٹی قسم کھائیے گا
دیکھا جسے بسمل کیا تاکا جسے مارا
اس آنکھ سے ڈریے جو خدا سے نہ ڈرے آنکھ
دیکھنا حسرت دیدار اسے کہتے ہیں
پھر گیا منہ تری جانب دم مردن اپنا
جس کو آتے دیکھتا ہوں اے پری کہتا ہوں میں
آدمی بھیجا نہ ہو میرے بلانے کے لیے
دیکھ پچھتائے گا او بت مرے ترسانے سے
اٹھ کے کعبے کو چلا جاؤں گا بت خانے سے
زمیں بھی نکلی جاتی ہے مری پاؤں کے نیچے سے
مجھے مشکل ہوا ہے ساتھ دینا اپنے منزل کا
اپنے کوچے میں مجھے رونے تو دے اے رشک گل
باغباں پانی ہمیشہ دیتے ہیں گلزار کو
بت بھی نہ بھولیں یاد خدا کی بھی کیجیے
پڑھیے نماز کر کے وضو آب گنگ سے
زر دیا زور دیا مال دیا گنج دیے
اے فلک کون سے راحت کے عوض رنج دیے
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books