aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mohre"
مہر الٰہی ندیم
مدیر
کرنل ہنری مور
مصنف
ٹامس مور
جارج ایڈورڈ مور
مہرالٰہی
بمطبع مہر نمروز، بجنور
ناشر
مہر عثمانی جونا گڑھی
مکتبہ مہر نیم روز، کراچی
یہ مہرے کیا ہیںاگر میں سمجھوں
زخم دل جرم نہیں توڑ بھی دے مہر سکوتجو تجھے جانتے ہیں ان سے چھپاتا کیا ہے
دفتر حسن پہ مہر ید قدرت سمجھوپھول کا خاک کے تودے سے نمایاں ہونا
یہاں پر سارے مہرےاپنی اپنی چال چلتے ہیں
اے شمع جوشؔ و مشعل ایوان آرزواے مہر ناز و ماہ شبستان آرزو
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
ایسے اشعار کا مجموعہ جس میں کسی خیال کو تسلسل سے پیش کیا جائے اسے قطعہ کہتے ہیں ۔یہ دو شعروں پر مشتمل ہوتا ہے اور دونوں میں باہمی ربط ضروری ہوتا ہے اگر کسی غزل میں ایک سے زیادہ قطعات موجود ہوں تو اس غزل کو قطعہ بند غزل کہا جاتا ہے ۔
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
मोहरेمہرے
pieces on chess-board
मोहराمہرہ
chessman, vertebra, shell
मोहराمہرا
pawn
अच्छी तरह पकाया हुआ, वह चीज़ जो आग पर अच्छी तरह गला ली जाय।
मह-रूمہ رو
moon-faced
چہرے مہرے
حمیدہ اختر حسین رائے پوری
خواتین کی تحریریں
مہر سکوت
افسانہ / کہانی
فلمی مھرے
عادل رشید
تفریحات
مہر خاموشی
ولیم لکیو
جاسوسی
چار ناولٹ
قرۃالعین حیدر
ناول
مہر دو نیم
افتخار عارف
مجموعہ
ڈالی موگرے کی
نیرج گوسوامی
غزل
مہر نبوت
محمد مردان علی خان بہادر
لالہ رخ
مثنوی
ترقیمے، مہریں، عرض دیدے
خدا بخش لائبریری،پٹنہ
تحقیق
ترجمہ
مھر نیمروز
مرزا غالب
ہندوستانی تاریخ
مہرنیمروز
حسن مثنیٰ ندوی
مہر تاباں
ابراہیم علی خاں
شمارہ نمبر-009
Dec 1959مہر نیمروز
تم نے شاید سوچا تھا میرے سب مہرے پٹ جائیں گےمیں نے ایک چراغ جلا کر
جانے کس دہشت کا سایہ اس کو مہر لب ہواڈر رہا ہے وہ مجھے کھل کر صدا دیتے ہوئے
سب مجھ پہ مہر جرم لگاتے چلے گئےمیں سب کو اپنے زخم دکھانے میں رہ گیا
دعویٰ تسخیر پر یہ اس پری وش نے کہاآپ کا دل کیا ہوا مہر سلیمانی ہوئی
شاید شراب خانے میں شب کو رہے تھے میرؔکھیلے تھا ایک مغبچہ مہر نماز سے
اور وہ معمولی سا اک مہرہ ہےایک اک خانہ بہت سوچ کے چلنا ہوگا
گر نہ اندوہ شب فرقت بیاں ہو جائے گابے تکلف داغ مہ مہر دہاں ہو جائے گا
نہ ہو کوئی آگاہ راز نہاں سےخموشی کو یہ مہر لب چاہتے ہیں
اس کی بازی اس کے مہرے اس کی چالیں اس کی جیتاس کے آگے سارے قادر ماہر شاطر کچھ بھی نہیں
نہ ہو حسن تماشا دوست رسوا بے وفائی کابہ مہر صد نظر ثابت ہے دعویٰ پارسائی کا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books