مصحفی غلام ہمدانی کی ٹاپ ٢٠ شاعری
مصحفیؔ ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہوگا کوئی زخم
تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا
تشریح
یہ مصحفیؔ کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ خیال نازک ہے اس لئے لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ اس شعر میں دو کردار ہیں ایک ہے مصحفیؔ سے گفتگو کرنے والا اور دوسرا خود مصحفی۔
ہم تو یہ سمجھتے تھے میں تعجب بھی اور اظہار افسوس بھی ’’ہو کوئی زخم‘‘ یعنی کوئی ایک آدھ عام سا زخم ہوگا جو خودبخود بھر جائے گا۔ رفو کرنے کے معنی ہیں پھٹے ہوئے کپڑے کو دھاگے سے مرمت کرنا۔ پھٹی ہوئی جگہ کو بھرنا۔ اردو شاعری میں ’’رفو‘‘ کا لفظ بہت استعمال ہوا ہے۔ اور اس سے مراد عاشق کے دل کے زخموں کی مرمت یعنی ٹانکے لگانا ہے۔
شاعر سے متکلم یعنی اس سے بات کرنے والا کہتا ہے اے مصحفیؔ! تم نے تو یہ جانا تھا کہ تمہارے دل میں کوئی زخم ہوگا جو خودبخود بھرجائے گا مگر جب میں نے اس میں جھانک کر دیکھا تومیں نے یہ پایا کہ تمہارے دل میں بہت سے زخم موجود ہیں جنہیں مرمت کی ضرورت ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ زخم عشق کے ہیں۔ کوئی اصلی زخم نہیں ہیں کہ جن پر ٹانکے لگائے جائیں جن پر مرہم رکھا جائے۔ اس لئے یہاں رفو سے مطلب یہ کہ ان زخموں کی مرمت تب ہی ہوگی جب شاعر کا محبوب اس کی طرف توجہ دے گا۔
اس طرح سے شعر کا مفہوم یہ نکلتا ہے اے مصحفی بظاہر تمہارے دل میں لگتا تھا کہ کوئی ایک آدھ زخم ہوگا جو خود بخود بھر جائے گا مگر دیکھنے پر معلوم ہواکہ دراصل تم نے عشق میں دل پر بہت زخم کھائے ہیں اور ان زخموں کی مرمت کرنا کوئی آسان کام نہیں البتہ تمہارا محبوب اگر تمہاری طرف لطف کی نگاہوں سے دیکھے گا تو یہ زخم بھر سکتے ہیں۔
شفق سوپوری
تشریح
یہ مصحفیؔ کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ خیال نازک ہے اس لئے لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ اس شعر میں دو کردار ہیں ایک ہے مصحفیؔ سے گفتگو کرنے والا اور دوسرا خود مصحفی۔
ہم تو یہ سمجھتے تھے میں تعجب بھی اور اظہار افسوس بھی ’’ہو کوئی زخم‘‘ یعنی کوئی ایک آدھ عام سا زخم ہوگا جو خودبخود بھر جائے گا۔ رفو کرنے کے معنی ہیں پھٹے ہوئے کپڑے کو دھاگے سے مرمت کرنا۔ پھٹی ہوئی جگہ کو بھرنا۔ اردو شاعری میں ’’رفو‘‘ کا لفظ بہت استعمال ہوا ہے۔ اور اس سے مراد عاشق کے دل کے زخموں کی مرمت یعنی ٹانکے لگانا ہے۔
شاعر سے متکلم یعنی اس سے بات کرنے والا کہتا ہے اے مصحفیؔ! تم نے تو یہ جانا تھا کہ تمہارے دل میں کوئی زخم ہوگا جو خودبخود بھرجائے گا مگر جب میں نے اس میں جھانک کر دیکھا تومیں نے یہ پایا کہ تمہارے دل میں بہت سے زخم موجود ہیں جنہیں مرمت کی ضرورت ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ زخم عشق کے ہیں۔ کوئی اصلی زخم نہیں ہیں کہ جن پر ٹانکے لگائے جائیں جن پر مرہم رکھا جائے۔ اس لئے یہاں رفو سے مطلب یہ کہ ان زخموں کی مرمت تب ہی ہوگی جب شاعر کا محبوب اس کی طرف توجہ دے گا۔
اس طرح سے شعر کا مفہوم یہ نکلتا ہے اے مصحفی بظاہر تمہارے دل میں لگتا تھا کہ کوئی ایک آدھ زخم ہوگا جو خود بخود بھر جائے گا مگر دیکھنے پر معلوم ہواکہ دراصل تم نے عشق میں دل پر بہت زخم کھائے ہیں اور ان زخموں کی مرمت کرنا کوئی آسان کام نہیں البتہ تمہارا محبوب اگر تمہاری طرف لطف کی نگاہوں سے دیکھے گا تو یہ زخم بھر سکتے ہیں۔
شفق سوپوری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کہہ کے بیٹھ رہوں ہوں جو اپنے گھر میں ذرا
تو دل کہے ہے یہ گھبرا کے ''میں تو جاتا ہوں''
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ