زلف شاعری
شاعری میں زلف کا موضوع بہت دراز رہا ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں تو زلف کے موضوع کے تئیں شاعروں نے بے پناہ دلچسپی دکھائی ہے یہ زلف کہیں رات کی طوالت کا بیانیہ ہے تو کہیں اس کی تاریکی کا ۔اور اسے ایسی ایسی نادر تشبہیوں ، استعاروں اور علامتوں کے ذریعے سے برتا گیا ہے کہ پڑھنے والا حیران رہ جاتا ہے ۔ شاعری کا یہ حصہ بھی شعرا کے بے پناہ تخیل کی عمدہ مثال ہے ۔
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
whether me or you, or miir it may be
are prisoners of her tresses for eternity
whether me or you, or miir it may be
are prisoners of her tresses for eternity
-
موضوع: مشہور اشعار
-
موضوع: دنیا
-
موضوعات: پانیاور 1 مزید
-
موضوعات: دلاور 2 مزید
چھیڑتی ہیں کبھی لب کو کبھی رخساروں کو
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
-
موضوعات: دلاور 1 مزید
-
موضوع: کمر
-
موضوع: دھوپ
-
موضوع: نزاکت
زاہد نے مرا حاصل ایماں نہیں دیکھا
رخ پر تری زلفوں کو پریشاں نہیں دیکھا
the priest has seen my piety, he hasn't seen your grace
he has not seen your tresses strewn across your face
the priest has seen my piety, he hasn't seen your grace
he has not seen your tresses strewn across your face
-
موضوع: زندگی
ذرا ان کی شوخی تو دیکھنا لیے زلف خم شدہ ہاتھ میں
میرے پاس آئے دبے دبے مجھے سانپ کہہ کے ڈرا دیا
کئی چاند تھے سر آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے
نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا نہ تمہاری زلف سیاہ تھی
-
موضوع: چاند
-
موضوع: ابر شاعری