تمام
تعارف
غزل46
نظم40
شعر21
ای-کتاب157
تصویری شاعری 5
آڈیو 13
ویڈیو 16
قطعہ58
مضمون9
افسانہ3
گیلری 4
بلاگ2
دیگر
علی سردار جعفری کے اشعار
شب کے سناٹے میں یہ کس کا لہو گاتا ہے
سرحد درد سے یہ کس کی صدا آتی ہے
یہ تیرا گلستاں تیرا چمن کب میری نوا کے قابل ہے
نغمہ مرا اپنے دامن میں آپ اپنا گلستاں لاتا ہے
تہہ عارض جو فروزاں ہیں ہزاروں شمعیں
لطف اقرار ہے یا شوخئ انکار کا رنگ
اسی لیے تو ہے زنداں کو جستجو میری
کہ مفلسی کو سکھائی ہے سرکشی میں نے
بہت برباد ہیں لیکن صدائے انقلاب آئے
وہیں سے وہ پکار اٹھے گا جو ذرہ جہاں ہوگا
انقلاب آئے گا رفتار سے مایوس نہ ہو
بہت آہستہ نہیں ہے جو بہت تیز نہیں
پرانے سال کی ٹھٹھری ہوئی پرچھائیاں سمٹیں
نئے دن کا نیا سورج افق پر اٹھتا آتا ہے
تو وہ بہار جو اپنے چمن میں آوارہ
میں وہ چمن جو بہاراں کے انتظار میں ہے
دل و نظر کو ابھی تک وہ دے رہے ہیں فریب
تصورات کہن کے قدیم بت خانے
یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو
تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے
یہ مے کدہ ہے یہاں ہیں گناہ جام بدست
وہ مدرسہ ہے وہ مسجد وہاں ملے گا ثواب
پرتو سے جس کے عالم امکاں بہار ہے
وہ نو بہار ناز ابھی رہ گزر میں ہے
پیاس جہاں کی ایک بیاباں تیری سخاوت شبنم ہے
پی کے اٹھا جو بزم سے تیری اور بھی تشنہ کام اٹھا
دامن جھٹک کے وادئ غم سے گزر گیا
اٹھ اٹھ کے دیکھتی رہی گرد سفر مجھے
کمی کمی سی تھی کچھ رنگ و بوئے گلشن میں
لب بہار سے نکلی ہوئی دعا تم ہو
پھوٹنے والی ہے مزدور کے ماتھے سے کرن
سرخ پرچم افق صبح پہ لہراتے ہیں
مقتل شوق کے آداب نرالے ہیں بہت
دل بھی قاتل کو دیا کرتے ہیں سر سے پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا
راستے بند ہیں سب کوچۂ قاتل کے سوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی دنیا میں دکھا دیں تمہیں جنت کی بہار
شیخ جی تم بھی ذرا کوئے بتاں تک آؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شکایتیں بھی بہت ہیں حکایتیں بھی بہت
مزا تو جب ہے کہ یاروں کے رو بہ رو کہیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ