Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ali Sardar Jafri's Photo'

علی سردار جعفری

1913 - 2000 | ممبئی, انڈیا

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں نمایاں، نقاد، دانشور اور رسالہ ’گفتگو‘ کے مدیر، گیان پیٹھ انعام سے سرفراز، اردو شاعروں پر دستاویزی فلمیں بنائیں

علی سردار جعفری کے اشعار

7.3K
Favorite

باعتبار

سو ملیں زندگی سے سوغاتیں

ہم کو آوارگی ہی راس آئی

شب کے سناٹے میں یہ کس کا لہو گاتا ہے

سرحد درد سے یہ کس کی صدا آتی ہے

یہ تیرا گلستاں تیرا چمن کب میری نوا کے قابل ہے

نغمہ مرا اپنے دامن میں آپ اپنا گلستاں لاتا ہے

تہہ عارض جو فروزاں ہیں ہزاروں شمعیں

لطف اقرار ہے یا شوخئ انکار کا رنگ

اسی لیے تو ہے زنداں کو جستجو میری

کہ مفلسی کو سکھائی ہے سرکشی میں نے

بہت برباد ہیں لیکن صدائے انقلاب آئے

وہیں سے وہ پکار اٹھے گا جو ذرہ جہاں ہوگا

انقلاب آئے گا رفتار سے مایوس نہ ہو

بہت آہستہ نہیں ہے جو بہت تیز نہیں

پرانے سال کی ٹھٹھری ہوئی پرچھائیاں سمٹیں

نئے دن کا نیا سورج افق پر اٹھتا آتا ہے

تو وہ بہار جو اپنے چمن میں آوارہ

میں وہ چمن جو بہاراں کے انتظار میں ہے

دل و نظر کو ابھی تک وہ دے رہے ہیں فریب

تصورات کہن کے قدیم بت خانے

یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو

تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے

یہ مے کدہ ہے یہاں ہیں گناہ جام بدست

وہ مدرسہ ہے وہ مسجد وہاں ملے گا ثواب

پرتو سے جس کے عالم امکاں بہار ہے

وہ نو بہار ناز ابھی رہ گزر میں ہے

پیاس جہاں کی ایک بیاباں تیری سخاوت شبنم ہے

پی کے اٹھا جو بزم سے تیری اور بھی تشنہ کام اٹھا

دامن جھٹک کے وادئ غم سے گزر گیا

اٹھ اٹھ کے دیکھتی رہی گرد سفر مجھے

کمی کمی سی تھی کچھ رنگ و بوئے گلشن میں

لب بہار سے نکلی ہوئی دعا تم ہو

پھوٹنے والی ہے مزدور کے ماتھے سے کرن

سرخ پرچم افق صبح پہ لہراتے ہیں

مقتل شوق کے آداب نرالے ہیں بہت

دل بھی قاتل کو دیا کرتے ہیں سر سے پہلے

کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا

راستے بند ہیں سب کوچۂ قاتل کے سوا

اسی دنیا میں دکھا دیں تمہیں جنت کی بہار

شیخ جی تم بھی ذرا کوئے بتاں تک آؤ

شکایتیں بھی بہت ہیں حکایتیں بھی بہت

مزا تو جب ہے کہ یاروں کے رو بہ رو کہیے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے