- کتاب فہرست 181733
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
حقانی القاسمی کے مضامین
بنارس کی تخلیقی صبح
شہر بنارس مابعد الطبیعاتی شعور کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ تقدیسی مرکزیت نے اسے روحانی وجود کا روشن محور بنادیا ہے۔ یہ شہر مشرق کی ایک بڑی آبادی کے رگ وپے میں شامل ہے۔ نجات دیدہ و دل کا شہر، عرفان و آگہی کے نور سے اتنا سرشار تھا کہ غالب نے بھی اس کی مرجعیت
پٹنہ کا تخلیقی افق
پٹنہ مستقبل کا شہر ہے۔۔۔! مہاتما بدھ جیسے عرفانی وجود نے یہ پیش گوئی کی تھی تو یقینا صحیح ہوگی۔ اس شہر کا طبعی وجود اگر معدوم ہو جائے تو ما بعد الطبیعاتی وجود بر قرار رہے گا۔ یہ شہر بنیادی طور پر اپنے اندر ایسے عناصر رکھتا ہے جن کا تعلق میٹا فزکس
میڈیکل ڈاکٹروں کی ادبی خدمات
ادب اور میڈیسین کا بہت گہرا رشتہ ہے۔ دونوں ہی انسانی کیفیات کا علاج کرتے ہیں اور ان دونوں کی حیثیت معاشرہ میں کارِ مسیحائی کی ہے۔ ادب سماج کی نبض کو ٹٹول کر اس کی بیماریاں بیان کرتاہے تو میڈیسین ان بیماریوں کی تشخیص کرکے ان کا علاج تلاش کرتی ہے۔ ادب
ادبی صحافت کے دو سو سال
اردو کی ادبی صحافت کی حتمی تاریخ کا تعین مشکل ہے ۔ڈاکٹر عبدالسلام خورشید اور جی ڈی چندن وغیرہ اس کا نقطۂ آغاز گلدستوں کو قرار دیتے ہیں۔ کچھ محققین ماہنامہ ’تہذیب الاخلاق‘، ’محب ہند‘ ، ’نور نصرت‘ اور ’مخزن الفوائد‘ کو ادبی صحافت کا نقش اول بتاتے ہیں۔
پولیس کا تخلیقی چہرہ
پولیس کا تخلیقی چہرہ۔۔۔ یہ عنوان جب میں نے سوچا تھا تو مجھے یقین تھا کہ چند صفحات میں ہی پوری داستان سمٹ جائے گی لیکن جب جستجو کا سفر شروع ہوا تو آنکھیں حیرت سے وا رہ گئیں کہ جسے میں کوزہ سمجھتا تھا وہ تو سمندر نکلا۔۔۔ میری جستجو کا دائرہ محدود
جونپور کا تخلیقی نور
وقت تاریخ کے نقشے بدل دیتا ہے اور تاریخ شہروں کے نقشے بدل دیتی ہے! انسانوں کی طرح شہروں کے آداب اور اسالیب بھی بدلتے رہتے ہیں مگر بقول قرۃ العین حیدر، ’’خیالات کے صنم خانے ہمیشہ آباد رہیں گے۔‘‘ ماضی میں ایسا ہی ایک صنم خانہ جونپور بھی تھا۔ برسوں
اردو میں بچوں کے رسائل
یہ خیال مہمل ہے کہ (الف) اردو میں بچوں کا ادب کم لکھا گیا ہے۔ (ب)ادب اطفال کو تحقیق و تنقید کا موضوع کم بنایا گیا ہے۔ (ت) اردو میں بچوں کے کم رسائل شائع ہوئے ہیں۔ (الف) مقدار کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اردو میں بچوں کے ادب کا وافر ذخیرہ موجود ہے بلکہ
ردولی کا تخلیقی آہنگ
ہندوستان کی دو عظیم دانش گاہوں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے ترانوں کے خالق کا تعلق جس شہر سے ہو، اس شہر کی نغمگی اور آہنگ کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ مسلم یونیورسٹی کا ترانہ مجاز نے لکھا اور جامعہ ملیہ کا ترانہ محمد خلیق
چشم و چراغ عالم اعظم گڑھ
عظمتیں بھی ہجر ت کرتی رہتی ہیں ۔ اس لئے اگر مغرب کا اندلس اجڑ گیا ، مشرق کا اعظم گڑھ آباد ہوگیا تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں۔ دلی نہ اجڑتی تو لکھنؤ آباد نہ ہوتا۔ڈ علوم و فنون، تہذیب و تمدن کو بھی نئے مکانوں ، نئے زمانوں ا ور نئے قدر دانوں کی تلاش
فتح پور کا تخلیقی طور
وہ شہر کبھی نہیں مرتے، جس کی شمعوں سے بہت سے ذہنی منطقے فروزاں ہوں اور جس کی روشنی کا دائرہ صرف شہر میں نہیں بلکہ پوری کائنات تک پھیلا ہوا ہو۔ نثری اور شعری سطروں میں جس شہر کی سانسیں چلتی رہتی ہوں، اس شہر کی قسمت میں فنا نہیں لکھا ہوتا۔ گنگا اور جمنا
میرا جی کے تراجم
تلخیص میراجی ایک عظیم تخلیق کار کے ساتھ ساتھ ایک اچھے مترجم بھی تھے۔ انھوں نے عالمی ادبیات کے علاوہ سنسکرت شاعری کے بھی عمدہ ترجمے کیے ہیں۔ ترجمہ نگار کی حیثیت سے بھی ان کی شناخت مسلم ہے۔ انھوں نے اپنے تراجم کے ذریعے مشرقی تہذیبی روایات سے اپنے ذہنی
اناؤ کا تخلیقی الاؤ
مادیت صارفیت نے شہروں کے مزاج بدل دیے ہیں۔ اب شہروں میں شعور نہیں شور ہے۔ حد نگاہ تک ہجوم اور اس میں گم ہوتی تہذیبی ثقافتی قدریں — یہ ہے شہر کا نیا شناخت نامہ۔ شہر کی بدلتی سائیکی میں اب صبحوں کا جمال، شاموں کی ملاحت کون تلاش کرے، جاں نثار اختر کی طرح
اردو میں نسائی صحافت
فیمینزم یعنی تانیثیت کو اس کے مروجہ اصطلاحی مفہوم اور نظری تحریکی تصور کے تناظر میں دیکھا جائے تو اردو میں تانیثی صحافت کا وجود ہی نہیں ہے۔ کیونکہ بہ حیثیت تحریک یا نظریہ تانیثیت کا جو منشور ہے اور جن افکار و تصورات پر یہ مرکوز ہے اردو کی نسائی صحافت
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-