مصطفی زیدی
غزل 33
نظم 43
اشعار 26
اترا تھا جس پہ باب حیا کا ورق ورق
بستر کے ایک ایک شکن کی شریک تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا
شاہی تو مل گئی دل شاہانہ چھٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرے
یہ دیکھ کہ تجھ پر کوئی الزام نہ آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو
مرا مجلسی تبسم مرا ترجماں نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یوں تو وہ ہر کسی سے ملتی ہے
ہم سے اپنی خوشی سے ملتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 11
مضمون 1
کتاب 14
تصویری شاعری 2
ویڈیو 15
This video is playing from YouTube