ابو الحسنات حقی کے اشعار
وہ مہربان نہیں ہے تو پھر خفا ہوگا
کوئی تو رابطہ اس کو بحال رکھنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بے نیاز دہر کر دیتا ہے عشق
بے زروں کو لعل و زر دیتا ہے عشق
یہ سچ ہے اس سے بچھڑ کر مجھے زمانہ ہوا
مگر وہ لوٹنا چاہے تو پھر زمانہ بھی کیا
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں اپنی ماں کے وسیلے سے زندہ تر ٹھہروں
کہ وہ لہو مرے صبر و رضا میں روشن ہے
-
موضوع : ماں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں قتل ہو کے بھی شرمندہ اپنے آپ سے ہوں
کہ اس کے بعد تو سارا زوال ہے اس کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نقش تو سارے مکمل ہیں اب الجھن یہ ہے
کس کو آباد کرے اور کسے ویرانی دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میری وحشت بھی سکوں نا آشنا میری طرح
میرے قدموں سے بندھی ہے ذمہ داری اور کیا
خود اپنی لوح تمنا پہ کھل کے دیکھوں گا
کسی کے جبر نے لکھا تھا رائیگاں مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھی وہ خوش بھی رہا ہے کبھی خفا ہوا ہے
کہ سارا مرحلہ طے مجھ سے برملا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں اپنے زہر سے واقف ہوں وہ سمجھتا نہیں
ہے میرے کیسۂ صد کام میں شرافت بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ بے خبر ہے مری جست و خیز سے شاید
یہ کون ہے جو مقابل مرے کھڑا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ عجز ہے کہ قناعت ہے کچھ نہیں کھلتا
بہت دنوں سے وہ خیر و خبر سے باہر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میرے جنوں کا سلسلہ مرحلہ وار ہو گیا
پہلے زمین بجھ گئی بعد میں آسماں بجھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اپنے منظر سے الگ ہوتا نہیں ہے کوئی رنگ
اپنی آنکھوں کے سوا باد بہاری اور کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دور رہتا ہے مگر جنبش لب بوس و کنار
ڈوبتا رہتا ہے دریا میں کنارا کیا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شب کو ہر رنگ میں سیلاب تمہارا دیکھیں
آنکھ کھل جائے تو دریا نہ کنارا دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بدن خود اپنی ہی تجسیم کر نہیں پاتے
قریب آیا تو آنکھوں کو خواب میں نے دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھی نہ خالی ملا بوئے ہم نفس سے دماغ
تمام باغ میں جیسے کوئی چھپا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ ایک ڈوبتی آواز باز گشت کہ آ
سوال میں نے کیا تھا جواب میں نے دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
حقیؔٔ دل گرفتہ کے بس میں نہ جانے کب نہیں
ہجر میں شاد کام تھا وصل کے درمیاں بجھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے