آغا حجو شرف کے اشعار
شاخ گل جھوم کے گل زار میں سیدھی جو ہوئی
پھر گیا آنکھ میں نقشہ تری انگڑائی کا
لکھا ہے جو تقدیر میں ہوگا وہی اے دل
شرمندہ نہ کرنا مجھے تو دست دعا کا
بے وفا تم با وفا میں دیکھیے ہوتا ہے کیا
غیظ میں آنے کو تم ہو مجھ کو پیار آنے کو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھی جو یار کو دیکھا تو خواب میں دیکھا
مری مراد بھی آئی تو مستعار آئی
موجد جو نور کا ہے وہ میرا چراغ ہے
پروانہ ہوں میں انجمن کائنات کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کہا جو میں نے میرے دل کی اک تصویر کھنچوا دو
منگا کر رکھ دیا اک شیشہ چکناچور پہلو میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیکھنے بھی جو وہ جاتے ہیں کسی گھائل کو
اک نمکداں میں نمک پیس کے بھر لیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیا خدا ہیں جو بلائیں تو وہ آ ہی نہ سکیں
ہم یہ کہتے ہیں کہ آ جائیں تو جا ہی نہ سکیں
نہیں کرتے وہ باتیں عالم رویا میں بھی ہم سے
خوشی کے خواب بھی دیکھیں تو بے تعبیر ہوتے ہیں
رگڑی ہیں ایڑیاں تو ہوئی ہے یہ مستجاب
کس عاجزی سے کی ہے دعا کچھ نہ پوچھئے
-
موضوع : عاجزی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عشق بازوں کی کہیں دنیا میں شنوائی نہیں
ان غریبوں کی قیامت میں سماعت ہو تو ہو
جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا
یار کے پہلو میں خالی میری جا تھی میں نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دکھا دیتے ہو تم دل کو تو بڑھ جاتا ہے دل میرا
خوشی ہوتا ہوں ایسا میں کہ ہنس دیتا ہوں رقت میں
تیز کب تک ہوگی کب تک باڑھ رکھی جائے گی
اب تو اے قاتل تری شمشیر آدھی رہ گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تو نہیں ملتی تو ہم بھی تجھ کو ملنے کے نہیں
تفرقہ آپس میں اے عمر رواں اچھا نہیں
گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی
آدھی چھٹنے کی ہوئی تدبیر آدھی رہ گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل میں آمد آمد اس پردہ نشیں کی جب سنی
دم کو جلدی جلدی میں نے جسم سے باہر کیا
خلوت سرائے یار میں پہنچے گا کیا کوئی
وہ بند و بست ہے کہ ہوا کا گزر نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہمیشہ شیفتہ رکھتے ہیں اپنے حسن قدرت کا
خود اس کی روح ہو جاتے ہیں جس کا تن بناتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے