عالم تاب تشنہ کے اشعار
وصال یار کی خواہش میں اکثر
چراغ شام سے پہلے جلا ہوں
-
موضوع : وصال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نفرت بھی اسی سے ہے پرستش بھی اسی کی
اس دل سا کوئی ہم نے تو کافر نہیں دیکھا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم اپنے عشق کی اب اور کیا شہادت دیں
ہمیں ہمارے رقیبوں نے معتبر جانا
-
موضوع : رقیب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ کہنا ہار نہ مانی کبھی اندھیروں سے
بجھے چراغ تو دل کو جلا لیا کہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں رات کو تنہا
چراغ لے کے کوئی ساتھ ساتھ چلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پہلے نصاب عقل ہوا ہم سے انتساب
پھر یوں ہوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ کہنا تم سے بچھڑ کر بکھر گیا تشنہؔ
کہ جیسے ہاتھ سے گر جائے آئینہ کہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
حد ہو گئی تھی ہم سے محبت میں کفر کی
جیسے خدا نخواستہ وہ لاشریک تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمام عمر کی دیوانگی کے بعد کھلا
میں تیری ذات میں پنہاں تھا اور تو میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شوریدگی کو ہیں سبھی آسودگی نصیب
وہ شہر میں ہے کیا جو بیابان میں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ما سوائے کار آہ و اشک کیا ہے عشق میں
ہے سواد آب و آتش دیدہ و دل کے قریب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے