انجم خلیق کے اشعار
کیسا فراق کیسی جدائی کہاں کا ہجر
وہ جائے گا اگر تو خیالوں میں آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انسان کی نیت کا بھروسہ نہیں کوئی
ملتے ہو تو اس بات کو امکان میں رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہو کیا مہرباں نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے
کہا ماں کی دعاؤں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے
-
موضوع : ماں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمیں کی گود میں اتنا سکون تھا انجمؔ
کہ جو گیا وہ سفر کی تھکان بھول گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سو میری پیاس کا دونوں طرف علاج نہیں
ادھر ہے ایک سمندر ادھر ہے ایک سراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا جانیں سفر خیر سے گزرے کہ نہ گزرے
تم گھر کا پتہ بھی مرے سامان میں رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بیتے ہوئے لمحات کو پہچان میں رکھنا
مرجھائے ہوئے پھول بھی گلدان میں رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ہے
تو یاس کے موسم میں بھی امید کا فن سیکھ
خود کو اذیتیں نہ دے مجھ کو اذیتیں نہ دے
خود پہ بھی اختیار رکھ مجھ پہ بھی اعتبار کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم ایسے لوگ بہت خوش گمان ہوتے ہیں
یہ دل ضرور ترا اعتبار کر لے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اب تو شہر میں اس بات سے پہچانا جاتا ہوں
تمہارا ذکر کرنا اور کرتے ہی چلے جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک غزل لکھی تو غم کوئی پرانا جاگا
پھر اسی غم کے سبب ایک غزل اور کہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زباں بندی کے موسم میں گلی کوچوں کی مت پوچھو
پرندوں کے چہکنے سے شجر آباد ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے جنوں کو ہوس میں شمار کر لے گا
وہ میرے تیر سے مجھ کو شکار کر لے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہو کیا بات کرتی ہے کبھی صحرا کی خاموشی
کہا اس خامشی میں بھی تو اک تقریر ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری ہوس کے مقابل یہ شہر چھوٹے ہیں
خلا میں جا کے نئی بستیاں تلاش کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سروں سے تاج بڑے جسم سے عبائیں بڑی
زمانے ہم نے ترا انتخاب دیکھ لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ستم تو یہ ہے کہ فوج ستم میں بھی انجمؔ
بس اپنے لوگ ہی دیکھوں جدھر نگاہ کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زرفشاں ہے مری زرخیز زمینوں کا بدن
ذرہ ذرہ مرے پنجاب کا پارس نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اذیتوں کی بھی اپنی ہی ایک لذت ہے
میں شہر شہر پھروں نیکیاں تلاش کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن کو کہا نہ جا سکا جن کو سنا نہیں گیا
وہ بھی ہیں کچھ حکایتیں ان کو بھی تو شمار کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تحیر ہے بلا کا یہ پریشانی نہیں جاتی
کہ تن ڈھکنے پہ بھی جسموں کی عریانی نہیں جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا سی میں نے ترجیحات کی ترتیب بدلی تھی
کہ آپس میں الجھ کر رہ گئے دنیا و دیں میرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس اے نگار زیست یقیں آ گیا ہمیں
یہ تیری بے رخی یہ تامل نہ جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری تعمیر بہتر شکل میں ہونے کو ہے انجمؔ
کہ جنگل صاف ہونے سے نگر آباد ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وحشت ہجر بھی تنہائی بھی میں بھی انجمؔ
جب اکٹھے ہوئے سب ایک غزل اور کہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نخل انا میں زور نمو کس غضب کا تھا
یہ پیڑ تو خزاں میں بھی شاداب رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
ہم جیسا مگر ذوق قوافی نہیں رکھتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خمار قربت منزل تھا نارسی کا جواز
گلی میں آ کے میں اس کا مکان بھول گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اگر آتا ہوں ساحل پر تو آندھی گھیر لیتی ہے
سمندر میں اترتا ہوں تو طغیانی نہیں جاتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کون نکل آیا یہاں سیر چمن کو
شاخوں سے مہکتے ہوئے زیور نکل آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فراق رت میں بھی کچھ لذتیں وصال کی ہیں
خیال ہی میں ترے خال و خد ابھارا کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کون ہے کہ جس کو ابھارے ہوئے ہے موج
وہ شخص کون تھا جو تہہ آب رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاتھ آئے گا کیا ساحل لب سے ہمیں انجمؔ
جب دل کا سمندر ہی گہر بار نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان سنگ زنوں میں کوئی اپنا بھی تھا شاید
جو ڈھیر سے یہ قیمتی پتھر نکل آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاطر سے جو کرنا پڑی کج فہم کی تائید
لگتا تھا کہ انکار کشی ایک ہنر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری خاطر سے یہ اک زخم جو مٹی نے کھایا ہے
ذرا کچھ اور ٹھہرو اس کے بھرتے ہی چلے جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت ثابت قدم نکلیں گئے وقتوں کی تہذیبیں
کہ اب ان کے حوالوں سے کھنڈر آباد ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی شرر کو جو اک عہد یاس نے بخشا
کبھی دیا کبھی جگنو کبھی ستارہ کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ