Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Kunwar Mahendra Singh Bedi Sahar's Photo'

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

1909 - 1992 | دلی, انڈیا

اردو شاعری اور تہذیب کی ایک معروف شخصیت اور روایتی طرز کے شاعر

اردو شاعری اور تہذیب کی ایک معروف شخصیت اور روایتی طرز کے شاعر

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر کے اشعار

2.8K
Favorite

باعتبار

ہم ان کے ستم کو بھی کرم جان رہے ہیں

اور وہ ہیں کہ اس پر بھی برا مان رہے ہیں

مسکرانا کبھی نہ راس آیا

ہر ہنسی ایک واردات بنی

آئیں ہیں سمجھانے لوگ

ہیں کتنے دیوانے لوگ

مرنا تو لازم ہے اک دن جی بھر کے اب جی تو لوں

مرنے سے پہلے مر جانا میرے بس کی بات نہیں

شوخی شباب حسن تبسم حیا کے ساتھ

دل لے لیا ہے آپ نے کس کس ادا کے ساتھ

اٹھا صراحی یہ شیشہ وہ جام لے ساقی

پھر اس کے بعد خدا کا بھی نام لے ساقی

زندگی موت بن گئی ہوتی جان سے ہم گزر گئے ہوتے

اتنے عشرت زدہ ہیں ہم کہ اگر غم نہ ہوتا تو مر گئے ہوتے

عشق و محبت کیا ہوتے ہیں کیا سمجھاؤں واعظ کو

بھینس کے آگے بین بجانا میرے بس کی بات نہیں

پھر اس کے بعد ہمیں تشنگی رہے نہ رہے

کچھ اور دیر مروت سے کام لے ساقی

کسی اک آدھ مے کش سے خطا کچھ ہو گئی ہوگی

مگر کیوں مے کدے کا مے کدہ بد نام ہے ساقی

ان شوخ حسینوں کی نرالی ہے ادا بھی

بت ہو کے سمجھتے ہیں کہ جیسے ہیں خدا بھی

مرے سوال وصال پر تم نظر جھکا کر کھڑے ہوئے ہو

تمہیں بتاؤ یہ بات کیا ہے سوال پورا جواب آدھا

ہر لمحہ مانگتے ہیں دعا دید یار کی

یاد بتاں بھی دل میں ہے یاد خدا کے ساتھ

ساقی مے ساغر پیمانہ میرے بس کی بات نہیں

صرف انہی سے دل بہلانا میرے بس کی بات نہیں

پریشاں تھے تری محفل سے باہر

پشیماں ہیں تری محفل میں آ کر

غم سود و زیاں سے بے نیازانہ نکلتا ہے

بڑی فرزانگی سے تیرا دیوانہ نکلتا ہے

ابھی وہ کمسن ابھر رہا ہے ابھی ہے اس پر شباب آدھا

ابھی جگر میں خلش ہے آدھی ابھی ہے مجھ پر عتاب آدھا

جستجو ان کی در غیر پہ لے آئی ہے

اب خدا جانے کہاں تک مری رسوائی ہے

Recitation

بولیے