Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Liyaqat Ali Aasim's Photo'

لیاقت علی عاصم

1951 - 2019 | کراچی, پاکستان

مشہور پاکستانی شاعراور ماہر لسانیات، پاکستان اردو لغت بورڈ سے وابستہ رہے

مشہور پاکستانی شاعراور ماہر لسانیات، پاکستان اردو لغت بورڈ سے وابستہ رہے

لیاقت علی عاصم کے اشعار

8.2K
Favorite

باعتبار

بے بسی کا زہر سینے میں اتر جاتا ہے کیا

میں جسے آواز دیتا ہوں وہ مر جاتا ہے کیا

مجھے مناؤ نہیں میرا مسئلہ سمجھو

خفا نہیں میں پریشان ہوں زمانے سے

عاصمؔ وہ کوئی دوست نہیں تھا جو ٹھیرتا

دنیا تھی اپنے کام سے آگے نکل گئی

گزشتہ سال کوئی مصلحت رہی ہوگی

گزشتہ سال کے سکھ اب کے سال دے مولا

دور تک ساتھ چلا ایک سگ آوارہ

آج تنہائی کی اوقات پہ رونا آیا

ہم نے تجھے دیکھا نہیں کیا عید منائیں

جس نے تجھے دیکھا ہو اسے عید مبارک

مجھے مناؤ نہیں میرا مسئلہ سمجھو

خفا نہیں میں پریشان ہوں زمانے سے

ورنہ سقراط مر گیا ہوتا

اس پیالے میں زہر تھا ہی نہیں

بہت ضخیم کتابوں سے چن کے لایا ہوں

انہیں پڑھو ورق انتخاب ہیں مرے دوست

مجھے دوراہے پہ لانے والوں نے یہ نہ سوچا

میں چھوڑ دوں گا یہ راستہ بھی وہ راستہ بھی

آج کل میرے تصرف میں نہیں ہے لیکن

زندگی شہر میں ہوگی کہیں دو چار کے پاس

کشمکش ناخن و دنداں کی تھمے تو پھر میں

گل آئینہ سے کھینچوں رگ حیرانی کو

کیسا ہجوم کوچۂ تنہائی تھا کہ میں

آگے بڑھا نہ دست و گریباں ہوئے بغیر

زمانوں بعد ملے ہیں تو کیسے منہ پھیروں

مرے لیے تو پرانی شراب ہیں مرے دوست

قیامت تک رہے گی روح آباد

محبت ہے تو ہم زندہ رہیں گے

مری جانب نہ اب بڑھنا محبت

میں اب پہلے سے مشکل راستہ ہوں

کہاں تک ایک ہی تمثیل دیکھوں

بس اب پردہ گرا دو تھک گیا ہوں

ذرا سا ساتھ دو غم کے سفر میں

ذرا سا مسکرا دو تھک گیا ہوں

وہ جو آنسوؤں کی زبان تھی مجھے پی گئی

وہ جو بے بسی کے کلام تھے مجھے کھا گئے

کبھی یہ غلط کبھی وہ غلط کبھی سب غلط

یہ خیال پختہ جو خام تھے مجھے کھا گئے

شام کے سائے میں جیسے پیڑ کا سایا ملے

میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی

بتان شہر تمہارے لرزتے ہاتھوں میں

کوئی تو سنگ ہو ایسا کہ میرا سر لے جائے

اس سفر سے کوئی لوٹا نہیں کس سے پوچھیں

کیسی منزل ہے جہان گزراں سے آگے

میری راتیں بھی سیہ دن بھی اندھیرے میرے

رنگ یہ میرے مقدر میں کہاں سے آیا

منانا ہی ضروری ہے تو پھر تم

ہمیں سب سے خفا ہو کر منا لو

کہیں ایسا نہ ہو دامن جلا لو

ہمارے آنسوؤں پر خاک ڈالو

بہت روئی ہوئی لگتی ہیں آنکھیں

مری خاطر ذرا کاجل لگا لو

سنت ہے کوئی ہجرت ثانی بھلا بتاؤ

جاتا ہے کوئی اپنے مدینے کو چھوڑ کر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے