Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Lokesh Tripathi's Photo'

لوکیش ترپاٹھی

1980 | لکھنؤ, انڈیا

لوکیش ترپاٹھی کے اشعار

2
Favorite

باعتبار

وہ ضد کرتی ہے لیکن پھر اچانک مان جاتی ہے

مرے چہرے کی رنگت سے وہ قیمت جان جاتی ہے

کمانے اور گنوانے میں بچا پایا ہوں بس اتنا

ہمارے گھر پرانے دوست دیکھو اب بھی آتے ہیں

صرف شاعر ہی رہتا ہے زندہ

آدمی کو تو مر ہی جانا ہے

چیز کوئی نہیں دوسری چاہیئے

بات جس کی ہوئی تھی وہی چاہیئے

رہا تھا مل مرے چہرے پہ کالکھ

وہ شیشہ صاف تھوڑی کر رہا تھا

یہ شام ڈھل رہی تھی کہ آئی خبر بری

پانی کے انتظار میں اک جھیل مر گئی

ہم سبھی آکاش میں لٹکے ہوئے

سوچتے ہیں کہ زمیں پہ پاؤں ہے

ہم سے ہمارے خواب بھی جب دور ہو گئے

مجبور تب ہوئے یوں کہ مزدور ہو گئے

مرا ہی من نہیں لگتا ہے اس میں

کہ اس کا من بھی مجھ سے بھر گیا ہے

مر گئی ماں تو بٹ گئے زیور

بٹ گیا گھر پتا کے مرتے ہی

Recitation

بولیے