Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

مائل لکھنوی

1905 - 1968

مائل لکھنوی کے اشعار

نگاہ ناز کی پہلی سی برہمی بھی گئی

میں دوستی کو ہی روتا تھا دشمنی بھی گئی

یاد اور ان کی یاد کی اللہ رے محویت

جیسے تمام عمر کی فرصت خرید لی

محبت اور مائلؔ جلد بازی کیا قیامت ہے

سکون دل بنے گا اضطراب آہستہ آہستہ

نظر اور وسعت نظر معلوم

اتنی محدود کائنات نہیں

میں نے دیکھے ہیں دہکتے ہوئے پھولوں کے جگر

دل بینا میں ہے وہ نور تمہیں کیا معلوم

دعوۂ انسانیت مائلؔ ابھی زیبا نہیں

پہلے یہ سوچو کسی کے کام آ سکتا ہوں میں

سیلاب عشق غرق کن عقل و ہوش تھا

اک بحر تھا کہ شام و سحر گرم جوش تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے