ماہ لقا چندا کے اشعار
بسنت آئی ہے موج رنگ گل ہے جوش صہبا ہے
خدا کے فضل سے عیش و طرب کی اب کمی کیا ہے
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان کو آنکھیں دکھا دے ٹک ساقی
چاہتے ہیں جو بار بار شراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی صیاد کا کھٹکا ہے کبھی خوف خزاں
بلبل اب جان ہتھیلی پہ لیے بیٹھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گر مرے دل کو چرایا نہیں تو نے ظالم
کھول دے بند ہتھیلی کو دکھا ہاتھوں کو
گل کے ہونے کی توقع پہ جیے بیٹھی ہے
ہر کلی جان کو مٹھی میں لیے بیٹھی ہے
چنداؔ رہے پرتو سے ترے یا علی روشن
خورشید کو ہے در سے ترے شام و سحر فیض
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم جو شب کو ناگہاں اس شوخ کے پالے پڑے
دل تو جاتا ہی رہا اب جان کے لالے پڑے
دریغ چشم کرم سے نہ رکھ کہ اے ظالم
کرے ہے دل کو مرے تیری یک نظر محظوظ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل ہو گیا ہے غم سے ترے داغ دار خوب
پھولا ہے کیا ہی جوش سے یہ لالہ زار خوب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنگ رہ ہوں ایک ٹھوکر کے لیے
تس پہ وہ دامن سنبھال آتا ہے آج
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیر و تلوار سے بڑھ کر ہے تری ترچھی نگہ
سیکڑوں عاشقوں کا خون کیے بیٹھی ہے
ناداں سے ایک عمر رہا مجھ کو ربط عشق
دانا سے اب پڑا ہے سروکار دیکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گرچہ گل کی سیج ہو تس پر بھی اڑ جاتی ہے نیند
سر رکھوں قدموں پہ جب تیرے مجھے آتی ہے نیند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجز حق کے نہیں ہے غیر سے ہرگز توقع کچھ
مگر دنیا کے لوگوں میں مجھے ہے پیار سے مطلب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ