مہندر کمار ثانی کے اشعار
میں تنہائی کو اپنا ہم سفر کیا مان بیٹھا
مجھے لگتا ہے میرے ساتھ دنیا چل رہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات دن گردش میں ہیں لیکن پڑا رہتا ہوں میں
کام کیا میرا یہاں ہے سوچتا رہتا ہوں میں
-
موضوع : وجود
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھے روشنی سے جدا کروں کسی شام میں
تجھے اتنی تاب میں دیکھنا نہیں ہو رہا
میں چاہتا ہوں کہ تیری طرف نہ دیکھوں میں
مری نظر کو مگر تو نے باندھ رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یقیناً سوچتا ہوگا وہ مجھ کو
اسے میں نے ابھی سوچا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنی یاترا پر جا رہا ہوں
مجھے اب لوٹ کر آنا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترا وجود ترے راستے میں حائل ہے
یہیں سے ہو کے مرا قافلہ گزرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسے میں دور ہی سے دیکھتا رہا ثانیؔ
جو آج پانی میں اترا ہوں تو کھلا دریا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہو رہا ہوں ترے دکھ میں تحلیل
اپنے ہر درد سے کٹتا جاؤں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں دن کو شب سے بھلا کیوں الگ کروں ثانی
یہ تیرگی بھی تو اک روشنی کا حصہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جانے کیسی روشنی تھی کر گئی اندھا مجھے
اس بھیانک تیرگی میں بھی بجھا رہتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روشنی میں لفظ کے تحلیل ہو جانے سے قبل
اک خلا پڑتا ہے جس میں گھومتا رہتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی دنیا میں ہے وہ دوسری دنیا ثانیؔ
لوگ جس کے لیے جنگل کی طرف جاتے ہیں
دیوار و در نے رنگوں سے دامن چھڑا لیا
یک رنگئ سکوت سے کیوں گھر نڈھال ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہاں آپ کو بھی گوارا تھا میں
نہیں جس گھڑی تک تمہارا تھا میں
درخت زرد میں جیسے ہرا سا رہتا ہے
وہ ٹھیک اسی طرح مجھی میں بھرا سا رہتا ہے
دیوار خواب میں کوئی در کر نہیں سکے
ہم لوگ شب سے آگے سفر کر نہیں سکے