Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mahender Kumar Sani's Photo'

مہندر کمار ثانی

1984 | پنچ کولہ, انڈیا

نئی نسل کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں۔ ابھرتے ہوئے نقاد

نئی نسل کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں۔ ابھرتے ہوئے نقاد

مہندر کمار ثانی کے اشعار

849
Favorite

باعتبار

تجھے روشنی سے جدا کروں کسی شام میں

تجھے اتنی تاب میں دیکھنا نہیں ہو رہا

کہاں آپ کو بھی گوارا تھا میں

نہیں جس گھڑی تک تمہارا تھا میں

اسی دنیا میں ہے وہ دوسری دنیا ثانیؔ

لوگ جس کے لیے جنگل کی طرف جاتے ہیں

دیوار خواب میں کوئی در کر نہیں سکے

ہم لوگ شب سے آگے سفر کر نہیں سکے

درخت زرد میں جیسے ہرا سا رہتا ہے

وہ ٹھیک اسی طرح مجھی میں بھرا سا رہتا ہے

ہو رہا ہوں ترے دکھ میں تحلیل

اپنے ہر درد سے کٹتا جاؤں

دیوار و در نے رنگوں سے دامن چھڑا لیا

یک رنگئ سکوت سے کیوں گھر نڈھال ہے

میں اپنی یاترا پر جا رہا ہوں

مجھے اب لوٹ کر آنا نہیں ہے

یقیناً سوچتا ہوگا وہ مجھ کو

اسے میں نے ابھی سوچا نہیں ہے

جانے کیسی روشنی تھی کر گئی اندھا مجھے

اس بھیانک تیرگی میں بھی بجھا رہتا ہوں میں

رات دن گردش میں ہیں لیکن پڑا رہتا ہوں میں

کام کیا میرا یہاں ہے سوچتا رہتا ہوں میں

روشنی میں لفظ کے تحلیل ہو جانے سے قبل

اک خلا پڑتا ہے جس میں گھومتا رہتا ہوں میں

ترا وجود ترے راستے میں حائل ہے

یہیں سے ہو کے مرا قافلہ گزرتا ہے

میں دن کو شب سے بھلا کیوں الگ کروں ثانی

یہ تیرگی بھی تو اک روشنی کا حصہ ہے

میں چاہتا ہوں کہ تیری طرف نہ دیکھوں میں

مری نظر کو مگر تو نے باندھ رکھا ہے

میں تنہائی کو اپنا ہم سفر کیا مان بیٹھا

مجھے لگتا ہے میرے ساتھ دنیا چل رہی ہے

اسے میں دور ہی سے دیکھتا رہا ثانیؔ

جو آج پانی میں اترا ہوں تو کھلا دریا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے