تمام
تعارف
غزل343
نظم2
شعر244
ای-کتاب140
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 31
آڈیو 47
ویڈیو 41
مرثیہ34
قطعہ26
رباعی104
بلاگ8
میریات1625
قصیدہ8
نعت1
مخمسات عشقیہ2
سلام7
منقبت15
ہجویات مخمسہ2
رباعی مستزاد1
خود نوشت سوانح5
مثنوی37
واسوخت4
تضمین4
ترکیب بند2
میر تقی میر کی خود نوشت سوانح
در ہجو خانۂ خود
کیا لکھوں میرؔ اپنے گھر کا حال اس خرابے میں میں ہوا پامال گھر کہ تاریک و تیرہ زنداں ہے سخت دل تنگ یوسف جاں ہے کوچۂ موج سے بھی آنگن تنگ کوٹھری کے حباب کے سے ڈھنگ چار دیواری سو جگہ سے خم تر تنک ہو تو سوکھتے ہیں ہم لونی لگ لگ کے جھڑتی ہے ماٹی آہ
در ہجو خانۂ خود کہ بہ سبب شدت باراں خراب شدہ بود
جسم خاکی میں جس طرح جاں ہے اس طرح خانہ ہم پہ زنداں ہے ظلمتیں اس کی سب پہ روشن ہیں زندہ درگور ہم کئی تن ہیں ہے جو سرکوب اک بڑی دیوار واں سے جھانکو تو ہے اندھیرا غار بخت بد دیکھ سارے پرنالے اس کے معمار نے ادھر ڈھالے اب جو آیا ہے موسم برسات دن
در حال لشکر
مشکل اپنی ہوئی جو بود و باش آئے لشکر میں ہم براے تلاش آن کر دیکھی یاں کی طرفہ معاش ہے لب ناں پہ سو جگہ پرخاش نے دم آب ہے نہ چمچۂ آش مرنے کے مرتبے میں ہیں احباب جو شناسا ملا سو بے اسباب تنگ دستی سے سب بہ حال خراب جس کے ہے پال تو نہیں ہے طناب جس