Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sandeep Gupte's Photo'

سندیپ گپتے

1961 | بھوپال, انڈیا

سندیپ گپتے کے اشعار

505
Favorite

باعتبار

دلہن کی مہندی جیسی ہے اردو زباں کی شکل

خوشبو بکھیرتا ہے عبارت کا حرف حرف

میں تمہارے شہر کی تہذیب سے واقف نہ تھا

پتھروں سے کی نہیں تھی گفتگو پہلے کبھی

ہمیں قبول نہیں چھوٹا منہ بڑی باتیں

مثال بنتے ہیں اور پھر مثال دیتے ہیں

غزل میں جب تلک احساس کی شدت نہ ہو شامل

فقط الفاظ کی کاریگری محسوس ہوتی ہے

کوئی بھی شخص دنیا میں تمہیں چھوٹا نظر نہ آئے

تم اپنے سوچنے کا دائرہ اتنا بڑا کر لو

تو کہاں رہتی ہے پوچھا تھا کسی نے ایک دن

میں غموں کے ساتھ رہتی ہوں خوشی کہنے لگی

کوئی حیات کے معنی بتا کے سمجھائے

طویل کیا ہے بھلا مختصر کا کیا مطلب

ہم احتیاط کی ایسی مثال دیتے ہیں

تمہارا ذکر بھی آیا تو ٹال دیتے ہیں

اس سے میرا کوئی رشتہ نکلا

میرے جیسا وہ بھی تنہا نکلا

محبت تو کسی سے کر نہ پائے

کسی سے تم شکایت کیا کرو گے

پھر ایک بار گناہوں سے ہم نے کی توبہ

پھر ایک بار کیا ہم نے اپنا کام شروع

آندھیاں آئیں اٹھا کر لے گئیں سب بستیاں

میں نے اک دل میں بنایا تھا مکاں اچھا ہوا

حسین خواب کو سچا سمجھ رہا ہے کوئی

فقط گمان کو دنیا سمجھ رہا ہے کوئی

جب بھی کشتی بھنور میں آئی ہے

اک دعا بھی اثر میں آئی ہے

جہاں پہ ختم ہوا کرتی ہیں خرد کی حدیں

وہیں سے اصل میں ہوتا ہے دل کا کام شروع

سوال یہ نہیں کس کس کو کوئی سمجھائے

سوال یہ ہے کہ کیا کیا سمجھ رہا ہے کوئی

صرف کہنے کو ہے نئی دنیا

وہ ہی دستور ہے وہی دنیا

Recitation

بولیے