Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sufi Ghulam Mustafa Tabassum's Photo'

صوفی غلام مصطفےٰ تبسم

1899 - 1978 | لاہور, پاکستان

صوفی غلام مصطفےٰ تبسم کے اشعار

6.1K
Favorite

باعتبار

اس عالم ویراں میں کیا انجمن آرائی

دو روز کی محفل ہے اک عمر کی تنہائی

دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے

آغاز بھی رسوائی انجام بھی رسوائی

ایسا نہ ہو یہ درد بنے درد لا دوا

ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

دلوں کا ذکر ہی کیا ہے ملیں ملیں نہ ملیں

نظر ملاؤ نظر سے نظر کی بات کرو

میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا

لٹانے کو بہار زندگانی لے کے آیا ہوں

آج تبسمؔ سب کے لب پر

افسانے ہیں میرے تیرے

کھل کے رونے کی تمنا تھی ہمیں

ایک دو آنسو نکل کر رہ گئے

کتنی فریادیں لبوں پر رک گئیں

کتنے اشک آہوں میں ڈھل کر رہ گئے

جانے کس کی تھی خطا یاد نہیں

ہم ہوئے کیسے جدا یاد نہیں

اک فقط یاد ہے جانا ان کا

اور کچھ اس کے سوا یاد نہیں

اوروں کی محبت کے دہرائے ہیں افسانے

بات اپنی محبت کی ہونٹوں پہ نہیں آئی

جب بھی دو آنسو نکل کر رہ گئے

درد کے عنواں بدل کر رہ گئے

کون کس کا غم کھائے کون کس کو بہلائے

تیری بے کسی تنہا میری بے بسی تنہا

حسن کا دامن پھر بھی خالی

عشق نے لاکھوں اشک بکھیرے

ملتے گئے ہیں موڑ نئے ہر مقام پر

بڑھتی گئی ہے دوریاں منزل جگہ جگہ

ایک شعلہ سا اٹھا تھا دل میں

جانے کس کی تھی صدا یاد نہیں

روز دہراتے تھے افسانۂ دل

کس طرح بھول گیا یاد نہیں

سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی

دنیا کی وہی رونق دل کی وہی تنہائی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے