طاہر عدیم کے اشعار
فقط تم ہی نہیں ناراض مجھ سے جان جاناں
مرے اندر کا انساں تک خفا ہے انتہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے وہ چھوڑ کر جب سے گیا ہے انتہا ہے
رگ و پے میں فضائے کربلا ہے انتہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رنگ کیا عجب دیا میری بے وفائی کو
اس نے یوں کیا کہ میرے خط جلائے عود میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خرد کے لاکھ قاصد ہیں تو ہوں گے
جنوں کا نامہ بر کوئی نہیں ہے
-
موضوع : قاصد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حوادث بھی وہیں ہم بھی وہیں ہیں
مگر اب چشم تر کوئی نہیں ہے
بجز میرے یہاں میری وفا کا
حوالہ معتبر کوئی نہیں ہے
-
موضوع : وفا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسے بھی پردۂ تہذیب کو گرانا ہے
مجھے بھی پیکر نایاب سے نکلنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں ہے رہنا اسے بھی بہار میں طاہرؔ
مجھے بھی موسم شاداب سے نکلنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھوں میں ہے کیسا پانی بند ہے کیوں آواز
اپنے دل سے پوچھو جاناں میری چپ کا راز
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر ایک رستۂ پایاب سے نکلنا ہے
سراب عمر کے ہر باب سے نکلنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ