Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tahir Adeem's Photo'

طاہر عدیم

1973 | جرمنی

طاہر عدیم کے اشعار

922
Favorite

باعتبار

فقط تم ہی نہیں ناراض مجھ سے جان جاناں

مرے اندر کا انساں تک خفا ہے انتہا ہے

مجھے وہ چھوڑ کر جب سے گیا ہے انتہا ہے

رگ و پے میں فضائے کربلا ہے انتہا ہے

رنگ کیا عجب دیا میری بے وفائی کو

اس نے یوں کیا کہ میرے خط جلائے عود میں

خرد کے لاکھ قاصد ہیں تو ہوں گے

جنوں کا نامہ بر کوئی نہیں ہے

حوادث بھی وہیں ہم بھی وہیں ہیں

مگر اب چشم تر کوئی نہیں ہے

بجز میرے یہاں میری وفا کا

حوالہ معتبر کوئی نہیں ہے

اسے بھی پردۂ تہذیب کو گرانا ہے

مجھے بھی پیکر نایاب سے نکلنا ہے

نہیں ہے رہنا اسے بھی بہار میں طاہرؔ

مجھے بھی موسم شاداب سے نکلنا ہے

آنکھوں میں ہے کیسا پانی بند ہے کیوں آواز

اپنے دل سے پوچھو جاناں میری چپ کا راز

ہر ایک رستۂ پایاب سے نکلنا ہے

سراب عمر کے ہر باب سے نکلنا ہے

ہیں دسترس میں ابھی بھی طاہرؔ اٹھا کے اب اس کو پی بھی ڈالو

مشاہدوں میں ہی ہو گئی گر یہ ٹھنڈی چائے تو کیا کرو گے

Recitation

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے