تلوک چند محروم کے اشعار
بعد ترک آرزو بیٹھا ہوں کیسا مطمئن
ہو گئی آساں ہر اک مشکل بہ آسانی مری
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے
جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا
صاف آتا ہے نظر انجام ہر آغاز کا
زندگانی موت کی تمہید ہے میرے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اے ہم نفس نہ پوچھ جوانی کا ماجرا
موج نسیم تھی ادھر آئی ادھر گئی
-
موضوع : جوانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مندر بھی صاف ہم نے کئے مسجدیں بھی پاک
مشکل یہ ہے کہ دل کی صفائی نہ ہو سکی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ علم ہے نہ زباں ہے تو کس لیے محرومؔ
تم اپنے آپ کو شاعر خیال کر بیٹھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ فطرت کا تقاضا تھا کہ چاہا خوب روؤں کو
جو کرتے آئے ہیں انساں نہ کرتے ہم تو کیا کرتے
دام غم حیات میں الجھا گئی امید
ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ احسان کر گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل میں کہتے ہیں کہ اے کاش نہ آئے ہوتے
ان کے آنے سے جو بیمار کا حال اچھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ رہی بے خودی شوق میں اتنی بھی خبر
ہجر اچھا ہے کہ محرومؔ وصال اچھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
گدا نہیں ہیں کہ دست سوال پھیلائیں
کبھی نہ آپ نے پوچھا کہ آرزو کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل کے طالب نظر آتے ہیں حسیں ہر جانب
اس کے لاکھوں ہیں خریدار کہ مال اچھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
برا ہو الفت خوباں کا ہم نشیں ہم تو
شباب ہی میں برا اپنا حال کر بیٹھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے