بشر نواز کے اشعار
کرو گے یاد تو ہر بات یاد آئے گی
گزرتے وقت کی ہر موج ٹھہر جائے گی
دے نشانی کوئی ایسی کہ سدا یاد رہے
زخم کی بات ہے کیا زخم تو بھر جائیں گے
پیار کے بندھن خون کے رشتے ٹوٹ گئے خوابوں کی طرح
جاگتی آنکھیں دیکھ رہی تھیں کیا کیا کاروبار ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہتے کہتے کچھ بدل دیتا ہے کیوں باتوں کا رخ
کیوں خود اپنے آپ کے بھی ساتھ وہ سچا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جانے کن رشتوں نے مجھ کو باندھ رکھا ہے کہ میں
مدتوں سے آندھیوں کی زد میں ہوں بکھرا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی یادوں سے جوڑ لے ہم کو
ہم بھی اک ٹوٹتا سا رشتہ ہیں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ اہتمام چراغاں بجا سہی لیکن
سحر تو ہو نہیں سکتی دیئے جلانے سے
وہی ہے رنگ مگر بو ہے کچھ لہو جیسی
یہ اب کی فصل میں کھلتے گلاب کیسے ہیں
بہت تھا خوف جس کا پھر وہی قصا نکل آیا
مرے دکھ سے کسی آواز کا رشتا نکل آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ میں اور مجھ میں تعلق ہے وہی
ہے جو رشتہ ساز اور مضراب میں
گھٹتی بڑھتی روشنیوں نے مجھے سمجھا نہیں
میں کسی پتھر کسی دیوار کا سایا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیز ہوائیں آنکھوں میں تو ریت دکھوں کی بھر ہی گئیں
جلتے لمحے رفتہ رفتہ دل کو بھی جھلسائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ