aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",FTUx"
انجم فوقی بدایونی
1911 - 1995
شاعر
ضیا فاروقی
1947 - 2024
حنیف فوق
1926 - 2009
فوق لدھیانوی
محمد الدین فوقؔ
1877 - 1945
مصنف
مہر فوقی بدایونی
ڈاکٹر فوق کریمی
محی الدین فوق
فوق سبز واری
1904 - 1953
فوق دہلوی
سید نظیرالحسن فوق رضوی
مطبع فوق کاشی، دہلی
ناشر
مطبع فوق کاشی
مولوی ظہیر الدین فوق
فلیکس ریگامی
شجر فطرت مسلم تھا حیا سے نمناکتھا شجاعت میں وہ اک ہستی فوق الادراک
اس سے ترے مکان کا منظر ہے بد نماچنگاری میرے پھوس کے چھپر میں ڈال دے
جو چاہتے ہیں کہ فوق البشر بنا دیں اسےہمیں تو اس کے ان احباب سے بھی شکوہ ہے
اس نے مجبور وفا جان کے منہ پھیر لیامجھ سے یہ بھول ہوئی پوچھ لیا کیسے ہو
ہماری سادہ لوحی تھی خدا بخشے کہ خوش فہمیکہ ہر انسان کی صورت کو ما فوق البشر جانا
سمندر کو موضوع بنانے والی شاعری سمندر کی طرح ہی پھیلی ہوئی ہے اور الگ الگ ڈائمینشن رکھتی ہے ۔ سمندر ، اس کی تیزوتند موجیں خوف کی علامت بھی ہیں اور اس کی صاف وشفاف فضا ، ساحل کا سکون اوربیکرانی، خوشی کا استعارہ بھی ۔ آپ اس شاعری میں دیکھیں گے کہ کس طرح عام سا نظر آنے والا سمندر معنی کے کس بڑے سلسلے سے جڑ گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
تاریخ اقوام کشمیر
سبق آموز کہانیاں
ادب اطفال
مشاہیر کشمیر
رہنمائے کشمیر
سفر نامہ
انار کلی
تاریخی
محمد الدین فوق
محمد اجمل نیازی
غالب
تنقید
کلام فوق
مجموعہ
ابوالحسن ملا دو پیازہ
اسوۃ الرسول
سید اولاد حیدر فوق
شمس تبریز
خاکہ: تاریخ و تنقید
المیزان
شاعری تنقید
تاریخ جدید صوبہ اوڑیسہ و بہار
ہندوستانی تاریخ
ایک وہ جس کو میسر ہوں عمارات و نقیبایک وہ جس کو نہ ہو پھونس کا چھپر بھی نصیب
’’رسم الخط اپنی زبان کے لیے اور زبان اپنے بولنے والوں کے لیے ہوتی ہے۔ چند غیرملکیوں کی سہولت کے لیے اپنی زبان کی کایا پلٹ کرنا مضحکہ خیز حرکت ہوگی۔ دنیا کو اردو کی طرف متوجہ کرنا ہو تو ہمیں اس کے اندر بہتر سے بہتر ادیب پیدا کرنے...
فوق ہے سارے خوش جمالوں پروہ ستارے جو ہیں تو ماہ ہو تم
پہلے تھا بہت فاصلہ بازار سے گھر کااب ایک ہی کمرے میں ہے بازار بھی گھر بھی
پھونس کی جھونپڑیوں میں ہوائیںسائیں سائیں گونجیں گی
مونچھیں کسی کی پھک گئیں پلکیں جھلس گئیںرکھے کسی کی داڑھی پہ چنگاری شب برات
اور پھونس کےننھے منے مکانوں میں
بات کی بات سے ڈر لگتا ہےاس مساوات سے ڈر لگتا ہے
بے کسی گرم نگاہوں کو جھلس دیتی ہےدل کسی شعلۂ زرتاب سے پھک جاتے ہیں
سچ کوئی فن تو نہیں ہے جو سکھایا جائےجھوٹ سے کام لے سچ بولنا آ جائے گا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books