aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "آہ"
آہ سنبھلی
مصنف
امیر قزلباش
1943 - 2003
شاعر
آل احمد سرور
1911 - 2002
آغا حشر کاشمیری
1879 - 1935
آل رضا رضا
1896 - 1978
آغا اکبرآبادی
died.1879
اے آر ساحل علیگ
born.1992
وزیر آغا
1922 - 2010
آغا شاعر قزلباش
1871 - 1940
صفدر آہ سیتاپوری
1903 - 1980
آغا حجو شرف
1812 - 1887
عیش دہلوی
1779 - 1874
شورش کاشمیری
1917 - 1975
امانت لکھنوی
1815 - 1858
آغا بابر
1919 - 1998
سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہےسو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد ناموہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غممقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تککون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
نہ اٹھے آہ کا دھواں بھی کہ وہکوئے دل میں خرام کر رہے ہیں
بت کلاسیکی شاعری کی بنیادی لفظیات میں سےایک ہے ۔ اس لفظ کو محبوب کے استعارے کے طورپرکثرت سے استعمال کیا گیا ہے ۔ جس طرح بت نہ کچھ سنتا ہے نہ اس پرکسی بات کو کوئی اثرہوتا ہے محبوب بھی اسی طرح ہے ۔ عاشق کی فریاد ، آہ وفغاں اوراس کے نالے سب بے اثر ہی جاتے ہیں ۔اس میں ایک پہلو بت اورمحبوب کے حسن کے اشتراک کا بھی ہے ۔ بت کوجس دھیان اور توجہ کے ساتھ تراشا جاتا ہے اسی طرح خدا نے محبوب کو تراشا ہے ۔
کلاسیکی شاعری کی شعریات ایک معنی میں لفظ و معنی کی خوب صورت شعریات ہے۔ یہاں لفظوں کے ذریعہ معنی کا ایک جہان پیدا کرنے کی کوشش ملتی ہے ۔ لفظ کے برتاؤ سے ہی اچھی شاعری وجود میں آتی ہے ۔ لفظ نرا نہیں ہوتا ہے بلکہ شعرکی تعین قدرکی بنیاد ہوتا ہے۔آہ بھی ایک ایسا لفظ ہے جس کے ارد گرد کلاسیکی شاعری کا بڑا حصہ موجود ہے۔ ہجرمیں عاشق آہیں بھرتا ہے اور آہ و فغاں کا یہ سلسلہ طویل تر ہوتا جاتا ہے مگر اس کے جفا پیشہ معشوق پراس کا کچھ اثرنہیں ہوتا۔ اس چھوٹے سے انتخاب میں آہوں کا یہ درد بھرا شورسنئے۔
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
आहآہ
sigh/ moan
آہ کا اثر
محمد افتخار کھوکھر
افسانہ
میر اور میریات
شاعری تنقید
آگ کا دریا
قرۃالعین حیدر
ناول
آب گم
مشتاق احمد یوسفی
نثر
ہندوستانی ڈراما
ڈرامہ تنقید
آہ
ابن حیات
رومانی
بھیگے موسموں کی مہک
غزل
امیر خسرو بحیثیت ہندی شاعر
بیان غالب
آغا محمد باقر
شرح
آر۔ پروگرامنگ ایک تعارف
ثنا رشید
سائنس
رستم و سہراب
تاریخی
تاریخ ادب اردو
رام بابو سکسینہ
تاریخ
اردو ادب میں طنز و مزاح
تنقید
نظم جدید کی کروٹیں
شعلۂ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤںپر مجھے ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے
آہ طول امل ہے روز فزوںگرچہ اک مدعا نہیں ہوتا
آہ لیکن کون جانے کون سمجھے جی کا حالاے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہوتے تککون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
کچھ تو دے اے فلک ناانصافآہ و فریاد کی رخصت ہی سہی
یوں اٹھے آہ اس گلی سے ہمجیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے
مہربانی کو محبت نہیں کہتے اے دوستآہ اب مجھ سے تری رنجش بے جا بھی نہیں
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
مرے طائر نفس کو نہیں باغباں سے رنجشملے گھر میں آب و دانہ تو یہ دام تک نہ پہنچے
اپنی محرومیاں چھپاتے ہیںہم غریبوں کی آن بان میں کیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books