aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "اشتراک"
احترام اسلام
born.1949
شاعر
عارف اشتیاق
born.1979
زین احترام
اشتیاق احمد
مصنف
ناوک لکھنوی
اشتیاق حسین قریشی
1930 - 1981
اشراق عزیزی
born.1997
اشتیاق دانش
born.1960
محمّد اشتیاق عالم
born.1987
مدثر اشتیاق
اشتیاق قریشی
احترام الدین احمد شاغل
1896 - 1971
الف انصاری
born.1946
فرحت اشتیاق
ولی اللہ سرہندی اشتیاق
اب اس سے ترک تعلق کروں تو مر جاؤںبدن سے روح کا اس درجہ اشتراک ہوا
میر انیس اور مرزا دبیر میں اصلی مابہ الامتیاز جو چیز ہے وہ خیال بندی اوردقت پسندی ہے اور یہی چیز مرزا صاحب کے تاج کمال کا طرہ ہے۔ اس میں کچھ شبہ نہیں کہ مرزا کی قوت متخیلہ نہایت زبردست ہے۔ وہ اس قدر دور کے استعارات اور تشبیہات ڈھونڈھ کر پیدا کرتے ہیں کہ وہاں تک ان کے حریفوں کا طائر وہم پرواز نہیں کر سکتا۔ راست نما اور دل فریب (لیکن غلط) استدلال جو ...
اردو دانوں، اردو خوانوں، اردو نویسوں کی بزم میں ’’مرحبا‘‘ اور سبحان اللہ کی کیا کمی۔ تحسین کے وہ غلغلے، آفرین کے وہ آوازے بلند ہوں کہ محفل کی محفل گونج جائے۔ در و دیوار ہل ہل جائیں لیکن لفاظی کے اس شور و ہنگامہ کے آگے؟ بس خلا ہی خلا۔ ، بڑی سے بڑی علمی تحقیق و کاوش میں سر کھپائیے۔ اس کے بعد خود ہی اپنے ہاتھ سے مسودہ صاف کیجئے۔ مطبع والوں کے درواز...
میرا معروضہ یہ ہے کہ نظم اور قصیدہ اور مرثیہ وغیرہ میں کوئی داخلی فرق نہیں ہے جیسا کہ غزل اور غیر غزل (مثلاً غزل اور قصیدہ) میں ہے۔ اس کے برخلاف غزل کے علاوہ تمام دوسری اصناف سخن میں یہ بات مشترک ہے کہ ان کے اشعار میں کسی نہ کسی طرح کا ربط، یا ربط کا التباس ہوتا ہے۔ لہٰذا چونکہ غزل اور دیگر اصناف سخن کے درمیان داخلی اور خارجی دونوں طرح کے بین فرق ہ...
جب سے ہندوستانی صنعت فلم سازی نے کچھ وسعت اختیار کی ہے، سماج کے بیشتر حلقوں میں یہ سوال بحث کا باعث بنا ہوا ہے کہ شریف عورتوں کو اس ملکی صنعت سے اشتراک کرنا چاہیئے یا نہیں؟ بعض اصحاب اس صنعت کو کسبیوں اور بازاری عورتوں کی ’’نجاست‘‘ سے پاک کرنے کے پیشِ نظر اس بات کے حق میں ہیں کہ شریف عورتیں بیش از بیش سینما کے نقرئی پردے پر آنے کی کوشش کریں، لیکن ا...
بت کلاسیکی شاعری کی بنیادی لفظیات میں سےایک ہے ۔ اس لفظ کو محبوب کے استعارے کے طورپرکثرت سے استعمال کیا گیا ہے ۔ جس طرح بت نہ کچھ سنتا ہے نہ اس پرکسی بات کو کوئی اثرہوتا ہے محبوب بھی اسی طرح ہے ۔ عاشق کی فریاد ، آہ وفغاں اوراس کے نالے سب بے اثر ہی جاتے ہیں ۔اس میں ایک پہلو بت اورمحبوب کے حسن کے اشتراک کا بھی ہے ۔ بت کوجس دھیان اور توجہ کے ساتھ تراشا جاتا ہے اسی طرح خدا نے محبوب کو تراشا ہے ۔
مرزاغالبؔ بلاشبہ اردو کے ایسے عظیم شاعرہیں جنھیں عالمی ادب کے چنندہ شاعروں کی فہرست میں فخر کے ساتھ شامل کیا جا سکتا ہے۔ غالبؔ کی شاعری کی ایک خاص خوبی یہ بھی ہے کہ ان کے کلام میں بڑی تعداد میں موقع کی مناسبت سے استعمال کئے جانے والے اشعار موجود ہیں۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ غالبؔ کے ۲۰ بہترین اشعار جو ضرب ا لمثل کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں آپ حضرات کے لئے یکجا کئے جائیں۔ غالبؔ کے کلام سے صرف ۲۰ اشعار کا انتخاب کرنا کتنا مشکل ہے اس کا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتے ہیں۔ ہمیں اعتراف ہے کہ غالب ؔ کے کئی بہترین اشعار ہماری فہرست میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں۔ از راہ کرم ہمیں اپنی پسند کے ایسے اشعار کی بلا تکلف نشاندہی فرمائیں جو اس فہرست میں شامل ہونے سے رہ گئے ہوں۔ ہمارا ادارتی عملہ آپ کے تجویز کردہ اشعار کو ٹاپ ۲۰ فہرست میں شامل کرنے پر غور کرے گا۔ امید ہے آپ اس انتخاب سے محظوظ ہونگے اور اس فہرست کو مزید بہتر بنانے میں ریختہ کے ساتھ تعاون کریں گے اور اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے رہیں گے۔
آرزو آرزو ہی رہتی ہے ۔ اسی میں اس کا حسن بھی ہے اور اس کا وجود بھی ۔ ہر انسان آرزوئیں پالتا ہے ،زندگی بھر ان کی دیکھ بھال کرتا ہے اور انہیں آرزوؤں کے ساتھ آنکھیں بند کر لیتا ہے لیکن اس درمیانی عرصے میں وہ جن کیفیات سے گزرتا ہے اور جن کھٹے میٹھے لمحوں کو جیتا ہے وہ لازوال بھی ہیں اور زندگی کا حاصل بھی ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو ان لمحوں اور ان کیفیتوں کا احساس بھی ہوگا اور آرزوؤں کی ایک بڑی دنیا کا ادراک بھی ۔
इश्तिराकاشتراک
partnership, company, participation
भागीदारी, साझा, समानता, मुसावात, साम्यवाद, कम्यूनिज्म ।।
اسلام کا معاشی نظریہ
مظہر الدین صدیقی
اسلامیات
اشارات تنقید
سید عبداللہ
تنقید
بر عظیم پاک و ہند کی ملت اسلامیہ
دیگر
مارکسی فلسفہ، اشتراکیت اور اردو ادب
وہاب اشرفی
امانت لکھنوی کی اندر سبھا روایت اور اشتراک
محمد تاتار خان
ڈرامہ تنقید
مقابیس المجالس
خواجہ غلام فرید
تصوف
اشراح الادویہ
عبدالودود خان
طب
خدیجہ مستور کی ناول نگاری پر ایک نظر
ڈاکٹر اشتیاق عالم اعظمی
ہماری پہیلیاں
سید یوسف بخاری
پہیلی
اقبال اور اشتراکیت
جمیل اختر
اقبالیات تنقید
علماء میدان سیاست میں
تاریخ
اشارات فریدی
چشتیہ
صحیفۂ خوشنویساں
اشارات غم
نجم آفندی
مرثیہ
شکار
اشتیاق علی علوی
شکاریات
تخلیقی زبان چار چیزوں سے عبارت ہے، تشبیہ، پیکر، استعارہ اور علامت۔ استعارہ اور علامت سے ملتی جلتی اور بھی چیزیں ہیں، مثلاً تمثیل Allegory، آیتSign، نشانی Embelm وغیرہ۔ لیکن یہ تخلیقی زبان کے شرائط نہیں ہیں، اوصاف ہیں۔ ان کا نہ ہونا زبان کے غیرتخلیقی ہونے کی دلیل نہیں۔ علاوہ بریں انھیں استعارے کے ذیل میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔لیکن تشبیہ، پیکر، استعارہ اور علامت میں سے کم سے کم دو عناصر تخلیقی زبان میں تقریباً ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔ اگر دو سے کم ہوں تو زبان غیرتخلیقی ہوجائے گی۔ یہ اصول اس قدر بین اور شواہد وبراہین کے ذریعہ اس قدر مستند ہے کہ اس سے اختلاف شاید ممکن نہ ہو، تشبیہ کی تعریف بہت آسان اور بہت معروف ہے، دو مختلف اشیاء میں نقطۂ اشتراک کی دریافت اور اس نقطۂ اشتراک کی وضاحت کے ساتھ ان مختلف اشیاء کا ذکر، یہ ہے تشبیہ۔ مثلاً زید شیر کی طرح بہادر ہے۔
ناول نگاری کافی دنوں تک اعتبار فن سے محروم رہی لیکن بورژوا نظام کے عروج نے اس کے آرٹ کی حصار بندی کی۔ ناول اور حقیقت نگاری کے ضمن میں لکھتے ہوئے رالف فاکس نے اس طرف بھی خاصی توجہ دی ہے۔ فن ناول نگاری کو موجودہ صورت و سیرت اور ہیئت تک پہنچنے میں ارتقا کی کئی منازل سے گزرنا پڑا ہے جن سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی۔ ناول ایک نثری صنف ادب ہے جو قصہ گوئی ک...
حقیقت یہ ہے کہ کیفیت کے علاوہ شعر میر کی تمام تر خصوصیات غالب کے یہاں غالب کی اپنی تخلیقی شان کے ساتھ وارد ہوئی ہیں۔ ان کی شعریات کے کئی پہلوؤں میں مماثلت ان کے ذہنی اشتراک پر دال ہے۔ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ غالب کے موضوعات میر کے مقابلے میں محدود ہیں۔ غالب کے یہاں معنی کی فراوانی میر سے زیادہ ہے، اس لیے ان کا کلام میر سے زیادہ رنگارنگ معلوم ہوتا ہے۔ لیکن روزمرہ کی زندگی اور اس کے واقعات سے جتنا شغف میرؔ کو ہے اتنا غالب کو نہیں۔ غالب تو غیرمعمولی واقعات کو بھی بعض اوقات ایک اندازِ بے پروائی سے بیان کر جاتے ہیں۔ ان کے برخلاف میر تمام واقعات کو واقعات کی سطح پر برتتے ہیں اور ان میں جذباتی یا تجرباتی معنویت اور اہمیت داخل کرتے ہیں۔ واقعات کی کثرت اور ان کی جذباتی معنویت کی بنا پر میر کی دنیا غالب کی دنیا سے بہت مختلف نظر آتی ہے۔
عظیم نے دس گانے لکھے جن میں سے سیٹھ نے چار پسند کیے۔ بھٹساوے نے موسیقی کے لحاظ سے صرف دو۔ ان کی اس نے عظیم کے اشتراک سے دھنیں تیار کیں جو بہت پسند کی گئیں۔پندرہ بیس روز تک ریہرسلیں ہوتی رہیں۔ فلم کا پہلا گانا کورس تھا۔ اس کے لیے کم از کم دس گویا لڑکیاں درکار تھیں۔ پروڈکشن منیجر سے کہا گیا۔ مگر جب وہ انتظام نہ کرسکا تو بھٹساوے نے مس مالا کو بلایا جس کی آواز اچھی تھی۔ اس کے علاوہ وہ پانچ چھ اور لڑکیوں کو جانتی تھی جو سر میں گا لیتی تھیں۔ مس مالا کھانڈیکر جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ کولہا پور کی مرہٹہ تھی۔ دوسروں کے مقابلہ میں اس کا اردو کا تلفظ زیادہ صاف تھا۔ اس کو یہ زبان بولنے کا شوق تھا۔ عمر کی زیادہ بڑی نہیں تھی۔ لیکن اس کے چہرے کا ہر خدوخال اپنی جگہ پر پختہ۔ باتیں بھی اسی انداز میں کرتی کہ معلوم ہوتا اچھی خاصی عمر کی ہے، زندگی کے اتار چڑھاؤ سے باخبر ہے۔ اسٹوڈیو کے ہر کارکن کو بھائی جان کہتی اور ہر آنے والے سے بہت جلد گھل مل جاتی تھی۔
اس اشتراک گراں بہا نے بھیہم کو اک دوسرے سے اب تک
جب ہم کسی حقیقت یا تصور کے وجود سے انکار کرتے ہیں تو ہمارے انکار میں یہ رمز بھی شامل ہوتا ہے کہ ہم نے اس کے وجود کو تسلیم کر لیا ہے۔ اس طرح ادب کی تاریخ میں اچھی یا بری روایت کے اعتراف و ادراک کے بغیر کسی نئے راستے کی تلاش ممکن نہیں۔ کوئی بھی نظریہ، مکتب فکر، ادبی تصور یا تہذیبی رجحان گذرے ہوئے زمانوں سے کلیتاً الگ کرکے نہ تو سمجھا جا سکتا ہے اور ن...
’’ہم زندگی کا احترام اُس وقت تک نہیں کرسکتے، جب تک کہ ’’ہم جنس‘‘ کا احترام کرنا نہ سیکھیں۔‘‘ (ڈاکٹر ہیولاک ایلس)مشرق اور مغرب، ہر دو اطراف کے مذہبی مفکرین کا خیال ہے کہ مرد ازل سے صاحبِ فہم و فراست ہے اور عورت ناقص العقل۔ حقوقِ نسواں کی عالمی تحاریک کے زیرِ اثر ’’برابری کا درجہ‘‘ مل پائے گا یا نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن ہمارا قدیم ماضی اور ماضی قریب تو کم از کم اِس بات کی گواہی نہیں دیتا۔
طبیعت افسانے کی طرف مائل نہیں ہوتی تھی۔ اس صنف ادب کو میں بہت سنگین سمجھتا ہوں۔ اس لئے افسانہ لکھنے سے گریز کرتا تھا، لیکن انہی دنوں میرے عزیز دوست احمد ندیم قاسمی جو غالباً اوٹ پٹانگ چیزیں لکھ لکھ کر تنگ آ گئے تھے، ریڈیو پاکستان، پشاور سے علیحدہ ہو کر لاہور چلے آئے اور ادارہ فروغ اردو کے اشتراک سے ایک ماہنامہ پرچہ ’’نقوش‘‘ جاری کیا۔ ان کے اصرار کے...
میر کی زبان کے اس مختصر تجزیے اور غالب کے ساتھ موازنے سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ میر اور غالب میں اشتراک لسان ہے اور نہیں بھی۔ استعمال زبان سے ہٹ کر دیکھیے تو بھی اشتراک کے بعض پہلو نظر آتے ہیں۔ اوپر میں نے عرض کیا ہے کہ میر کے بعد غالب ہمارے سب سے بڑے انفرادیت پرست ہیں اور ان دونوں کی انفرادیت پرستی ان کے کلام سے نمایاں ہونے والے عاشق کے کردار م...
مباحث اور مسائل کی یہ فہرست قطعی نہیں ہے، ہزاروں قسم کے سوالات پیدا ہوکر جواب چاہتے ہیں، شکوک سر اٹھاکر یقین چاہتے ہیں۔ ادیب کی ہر تصنیف اپنے ساتھ نئے سوالات لاتی ہے اور زندگی اتنی متنوع ہے کہ ہر تصیف کو ایک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکا جا سکتا۔ فنون لطیفہ کی تاریخ میں ایسے فن کار اور ایسے فنی نمونے دکھائی دیتے ہں جو ہر اصول کو توڑ دیتے ہیں تاہم اصول بنا...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books