aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "باد"
بال موہن پانڈے
شاعر
صفی اورنگ آبادی
1893 - 1954
بال مکند بے صبر
1812/13 - 1885
اجیت سنگھ بادل
رشی پٹیالوی
1917 - 1999
بال سوروپ راہی
نظیر الہ بادی
کرشن گوپال مغموم
بیگم اختر
1929 - 1974
فن کار
شیو نرائن آرام
1833 - 1898
باغ حسین کمال
رینو بہل
مصنف
جاسوسی دنیا پبلیکیشنز الہٰ باد
ناشر
راجہ بکڈپو الہ ٓباد
ادارہ نوامیس الٰہیہ، الہٰ باد
شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیںمیرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلےچلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلومکہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تکبات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئےاس کے بعد آئے جو عذاب آئے
نام خواجہ محمد امیر، تخلص صباؔ ۔۱۴؍اگست۱۹۰۸ ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ شاعری کا آغاز ۱۹۲۰ء سے ہوا اور اپنے عربی فارسی کے استاد اخضر اکبرآبادی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۹۳۰ء میں محکمہ تعلیم میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ بعدازاں متعدد تجارتی اور کاروباری اداروں سے منسلک رہے۔ تقسیم ہندکے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں بودوباش اختیار کی۔۱۹۶۱ء میں تقریباً ایک برس محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیوٹ سکریٹری رہے۔ بھر جناح کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں میں ۱۹۷۳ء تک کام کرتے رہے۔ غزل، رباعی، نظم ، مرثیہ ہرصنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام’’اوراق گل‘‘ اور ’’چراغ بہار‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پورے دیوان غالب کی تضمین کے علاوہ عمر خیام کی کوئی بارہ سو رباعیات کو اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے جس کا ایک مختصر انتخاب ’دست زرفشاں‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ صبا صاحب کے ترجمے کی دوسری کتاب’’ہم کلام‘‘ ہے جس میں غالب کی رباعیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ۔ ان کی مرثیوں کی تین کتابیں ’سربکف‘، ’شہادت‘اور ’خوناب‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔ صبا اکبرآبادی ۲۹؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو اسلام آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
مقبول ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں نمایاں۔ امیر مینائی کے شاگرد۔ داغ دہلوی کے بعد حیدرآباد کے ملک الشعراء
مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور۔
बा'दبعد
after
ब'अदبعد
distance, remoteness
बादبعد
after, later
बोदبعد
distance, far,
اردو ناول آزادی کے بعد
اسلم آزاد
1981ناول
اردو ناول کا تنقیدی جائزہ
احمد صغیر
2015ناول
اردو تذکرہ نگاری
رئیس احمد
2011تذکرہ
اردو ناول کا سماجی اور سیاسی مطالعہ
نگینہ جبیں
2002تنقید
اردو مختصر افسانہ: فنی و تکنیکی مطالعہ
نگہت ریحانہ خان
1986افسانہ
آزادی کے بعد اردو سفرنامہ
سعید احمد
2012سفر نامہ
اردو افسانے کا تنقیدی جائزہ
2009فکشن
اردو نظم 1960 کے بعد
اردو اکادمی، دہلی
1995نظم
جدیدیت کے بعد
گوپی چند نارنگ
2005تنقید
آزادی کے بعد اردو نثر میں طنز و مزاح
نامی انصاری
1997تنقید
آزادی کے بعد اردو ناول
ممتاز احمد خاں
1997فکشن
آزادی کے بعد کی غزل کا تنقیدی مطالعہ
بشیر بدر
1981شاعری
جدید اردو ادب
محمد حسن
1975تنقید
اردو میں تاریخی ناول نگاری
محمد شاکر
2003ناول
نئی عرب دنیا
محمد یونس نگرامی ندوی
1985عالمی
آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نےآپ کے ساتھ ہی گزاری ہے
تمہارے ساتھ یہ موسم فرشتوں جیسا ہےتمہارے بعد یہ موسم بہت ستائے گا
اتنی مدت بعد ملے ہوکن سوچوں میں گم پھرتے ہو
تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماںبس اپنا وقت گنوا لوں اگر اجازت ہو
گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہےپہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعدآج کا دن گزر نہ جائے کہیں
بہت بے باک آنکھوں میں تعلق ٹک نہیں پاتامحبت میں کشش رکھنے کو شرمانا ضروری ہے
چاہے امید کی شمعیں ہوں کہ یادوں کے چراغمستقل بعد بجھا دیتا ہے رفتہ رفتہ
گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھےبہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books