aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "باغ"
بال موہن پانڈے
born.1998
شاعر
بال مکند بے صبر
1812/13 - 1885
باغ حسین کمال
رشی پٹیالوی
1917 - 1999
بال سوروپ راہی
born.1936
دفتر المسیح قرول باغ، دہلی
ناشر
بازغ بہاری
ارن کولٹ کر
1932 - 2004
رینو بہل
born.1958
مصنف
مجلس علمی باغ، لکھنؤ
مردرسہ محمدی باغ دیوان صاحب
رئیس باغی
اودھ اکیڈمی، اردو باغ
دارالاشاعت ادب گھر ناظر باغ
گرنتھم، رام باغ، کانپور
پر ترے نام پہ تلوار اٹھائی کس نےبات جو بگڑی ہوئی تھی وہ بنائی کس نے
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہےجانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیاجو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیںیہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
جلیانوالہ باغ
منشی نول کشور نے 1857 کے غدر کے بعد ہندوستان کی تہذیب، ادب اور علمی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1858 میں قائم ہونے والا ان کا پریس مختلف موضوعات جیسے مذہب، تاریخ، ادب، فلسفہ، سائنس اور فنون پر تقریباً چھ ہزار کتابیں شائع کر چکا تھا۔ یہ پریس 1950 میں خاندانی تنازعات کے باعث بند ہو گیا، مگر اس کے تاریخی کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ریختہ کے پاس منشی نول کشور پریس سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک قیمتی ذخیرہ موجود ہے، جہاں ہر موضوع پر کتابیں دستیاب ہیں۔
سال٢٠٢٢ ختم ہوا اور آپ لوگوں نے اردو زبان و ادب اور شاعری سے اپنے تعلق کا بھرپور اظہار پیش کیا۔ ہم نے اس کلیکشن میں ٢٠٢٢ میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ١٠نظموں کو شامل کیا ہے پڑھئے اور جانیے پچھلے سال میں سب سے زیادہ بار کون کون سی نظمیں پڑھی گئی ہیں۔
बाग़باغ
garden
باغ وبہار
میر امن
داستان
باغ و بہار
باغ وبہار کا تنقیدی جائزہ
امام مرتضٰی نقوی
فکشن تنقید
باغ وبہارتحقیق وتنقیدکےآئینے میں
سلیم اختر
خوشیوں کا باغ
انور سجاد
ناول
وحید قریشی
چائے کے باغ
قرۃالعین حیدر
چار ناولٹ
چیری کا باغ
آنتون چخوف
ڈراما
حسن مہ گرچہ بہ ہنگام کمال اچھا ہےاس سے میرا مہہ خورشید جمال اچھا ہے
شبنم کی طرح پھولوں پہ رو اور چمن سے چلاس باغ میں قیام کا سودا بھی چھوڑ دے
میری ہر بات بے اثر ہی رہینقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
چوراہے باغ بلڈنگیں سب شہر تو نہیںکچھ ایسے ویسے لوگوں سے یارانا چاہئے
مست ہوں میں مہک سے اس گل کیجو کسی باغ میں کھلا ہی نہیں
ریشم و اطلس و کمخاب میں بنوائے ہوئےجا بہ جا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنااک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
بٹوارے کے دو تین سال بعد پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں کو خیال آیا کہ اخلاقی قیدیوں کی طرح پاگلوں کا تبادلہ بھی ہونا چاہیے یعنی جو مسلمان پاگل، ہندوستان کے پاگل خانوں میں ہیں انھیں پاکستان پہنچا دیا جائے اور جو ہندو اور سکھ، پاکستان کے پاگل خانوں میں...
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوںکار جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کر
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیںکسی تتلی کو نہ پھولوں سے اڑایا جائے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books