aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "جا،"
جاں نثار اختر
1914 - 1976
شاعر
مظہر مرزا جان جاناں
1699 - 1781
حیرت الہ آبادی
1835 - 1892
عیش دہلوی
1779 - 1874
نادر شاہجہاں پوری
1890 - 1963
مرزا آسمان جاہ انجم
نواب معظم جاہ شجیع
شاد لکھنوی
1805 - 1899
میر یار علی جان
1812 - 1879
حکیم آغا جان عیش
جان کاشمیری
جان کیٹس
1795 - 1821
جان وولف گانگ گوئٹے
1749 - 1832
مصنف
الیاس جان ولکنسن جب
کامران جان مشتری
born.1837
اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروماے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ
ریشم و اطلس و کمخاب میں بنوائے ہوئےجا بہ جا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم
جو گزاری نہ جا سکی ہم سےہم نے وہ زندگی گزاری ہے
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کےوہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہوحقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
ماں سے محبت کا جذبہ جتنے پر اثر طریقے سے غزلوں میں برتا گیا ہے، اتنا کسی اور صنف میں نہیں۔ ہم ایسے کچھ منتخب اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں، جو ماں کو موضوع بناتے ہیں۔ ماں کے پیار، اس کی محبت ، شفقت اور اپنے بچوں کے لئے اس کی جاں نثاری کو واضح کرتے ہوئے یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں، اس سے متاثر ہوئے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔ ان اشعار کو پڑھئے اور ماں سے محبت کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجئے ۔
پنجابی کی ایک بھرپور ادبی روایت ہے جسے ہم سب پسند کرتے ہیں۔ پنجابی کے سب سے مشہور شاعروں کی چند نظموں کا اردو ترجمہ یہاں دیا جا رہا ہے ۔ امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گا۔
امراؤ جان ادا
مرزا ہادی رسوا
معاشرتی
اقبال کا فلسفہ خودی
آصف جاہ کاروانی
تحقیق
زیر لب
صفیہ اختر
تاریخ و تنقید
امراو جان ادا
ناول
بیاض جاں
آغا سروش
نعت
امراؤ جان ادا: ایک خصوصی مطالعہ
شاہد جمیل
فکشن تنقید
ہندوستانی لسانیات کا خاکہ
جان بمیز
لسانیات
جان غزل
بال سوروپ راہی
ابواللیث صدیقی
کتاب التکلیس
حکیم محمد کبیرالدین
طب
فردوس گم شدہ
جان ملٹن
شاعری
خیمہ جاں
محسن نقوی
مجموعہ
نوجوان ورتھر کی داستان غم
فاؤسٹ
ڈراما
جان تم پر نثار کرتا ہوںمیں نہیں جانتا دعا کیا ہے
وصال جاں فزا تو کیافراق جاں گسل کی بھی
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامیپھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
اسی روز و شب میں الجھ کر نہ رہ جاکہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالبؔشرم تم کو مگر نہیں آتی
تو کہ یکتا تھا بے شمار ہواہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
جان کر سوتا تجھے وہ قصد پا بوسی مرااور ترا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیںتجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں
تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا مرے لیےیعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books