aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "دکھا"
رائے ہریش چندر دکھی جالنوی
مصنف
آنکھوں میں نمی ہنسی لبوں پرکیا حال ہے کیا دکھا رہے ہو
کسے ہے خواہش مرہم گری مگر پھر بھیمیں اپنے زخم دکھا لوں اگر اجازت ہو
وقت آنے دے دکھا دیں گے تجھے اے آسماںہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
شام تنہائی کی ہے آئے گی منزل کیسےجو مجھے راہ دکھا دے وہی تارا نہ رہا
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
दिखाدکھا
show, reveal, display
दुखाدکھا
pained
اپنے دکھ مجھے دے دو
راجندر سنگھ بیدی
افسانہ
راجندر سنگھ بیدی کی افسانہ نگاری
وہاب اشرفی
فکشن تنقید
جو میں نے دیکھا
راؤ عبدالرشید
انٹرویو
جیسا میں نے دیکھا
جی، ایم، سید
سماع اور دیگر اصطلاحات
ایک چپ سو دکھ
آدم شیر
دیکھا ہم نے استنبول
صبیحہ انور
خواتین کی تحریریں
دکھ سکھ
کرشن بہاری نور
مجموعہ
دکھ لال پرندہ ہے
علی محمد فرشی
ماہیہ
دیکھا ہندوستان
حسن رضوی
سفر نامہ
دیکھا کہیں کبیر
بھگوان داس اعجاز
دوہا
خواب میں حضرت زہرا کو جو حر نے دیکھا
قمر جلالوی
مرثیہ
افسانوی ادب
ملکوں ملکوں دیکھا چاند
طارق مرزا
دکھیا ہندی کی پکار
غازی محمد عبداللہ
تحریک آزادی
بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دےجب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو
نہ دیکھا غم دوستاں شکر ہےہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سواراحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
دیار دل کی رات میں چراغ سا جلا گیاملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائےاور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
بس ایک موتی سی چھب دکھا کر بس ایک میٹھی سی دھن سنا کرستارۂ شام بن کے آیا برنگ خواب سحر گیا وہ
جو بگڑیں تو اک دوسرے کو لڑا دوذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو
آج تو دل کے درد پر ہنس کردرد کا دل دکھا دیا میں نے
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئیورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
سارے روپ دکھا دے مجھ کوجو اب تک نادیدہ ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books