aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "دھجیاں"
دھنیہ کمار جین
مترجم
یوگا دھیان اہوجا
مدیر
ادارہ صبح نو، دھلیا
ناشر
یوگ دھیان آہوجہ
مصنف
بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پرجو میری پیاس سے الجھے تو دھجیاں اڑ جائیں
دھجیاں ہو گئی ہےان دکھی ماؤں کے نام
حاضر ہیں میرے جیب و گریباں کی دھجیاںاب اور کیا تجھے دل دیوانہ چاہئے
اپنی پوشاک سے ہشیار کہ خدام قدیمدھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی
دھواں شاعری
بت کلاسیکی شاعری کی بنیادی لفظیات میں سےایک ہے ۔ اس لفظ کو محبوب کے استعارے کے طورپرکثرت سے استعمال کیا گیا ہے ۔ جس طرح بت نہ کچھ سنتا ہے نہ اس پرکسی بات کو کوئی اثرہوتا ہے محبوب بھی اسی طرح ہے ۔ عاشق کی فریاد ، آہ وفغاں اوراس کے نالے سب بے اثر ہی جاتے ہیں ۔اس میں ایک پہلو بت اورمحبوب کے حسن کے اشتراک کا بھی ہے ۔ بت کوجس دھیان اور توجہ کے ساتھ تراشا جاتا ہے اسی طرح خدا نے محبوب کو تراشا ہے ۔
धज्जियाँدھجیاں
swatches pieces of cloth
دھواں
سعادت حسن منٹو
افسانہ
چراغوں کا دھواں
انتظار حسین
مضامین
گلزار
ہم سفروں کے درمیاں
شمیم حنفی
تنقید
صحافتی ذمہ داریاں
اختر احسن ناز
صحافت
ناصر کاظمی ایک دھیان
صلاح الدین
سوانح حیات
سمندر ہے درمیاں
ولاء جمال العسیلی
خواتین کی تحریریں
پروں کے درمیاں
بشیر فاروقی
غزل
دیوار و در کے درمیاں
مخمور سعیدی
مجموعہ
بھگوت گیتا منظومہ تمنا
رزمیہ
آئینوں کے درمیاں
رئیس فاطمہ
مرتبہ
شعلوں کے درمیاں
بلقیس ظفیر الحسن
شاعری
خواص دھنیا
حکیم محمد عبداللہ
طب یونانی
دھواں دھواں سویرا
انور عظیم
ناول
ٹھنڈی کانگڑی کا دھواں
خالد حسین
دھجیاں دور تک بٹ گئیںمیں نے ڈر کے لگا دی کنویں میں چھلانگ
کسی نے یہ کہہ کر مائی تاجو کی پسلیوں میں زور کی ٹھوکر مار دی کہ ’’ہٹو یہاں سے، ہمیں دیر ہو رہی ہے اور ابھی دوپہر تک ہمیں لاہور پہنچنا ہے۔‘‘ اور مائی یوں ایک طرف لڑھک گئی جیسے چیتھڑوں سے بنی ہوئی گڑیا تھی۔ پھر سب کے ہاتھ...
شرمگیں لیلئ اسرار نہاں رقصاں ہےاس کی انگنائی میں روح دوجہاں رقصاں ہے
دامن تاریکئ شب کی اڑاتی دھجیاںقصر ظلمت پر مسلسل تیر برساتی ہوئی
خار تلووں میں ہیں، مقتل سے جو پیدل ہے چلادھجیاں پاؤں میں باندھے ہے، وہ نازوں کا پلا
مدعا عنقا ہے اپنے عالم تقریر کا اور پھر نوبت یہاں تک پہنچتی کہ میں داڑھی بنارہا ہوں اور وہ غالب کا فلسفۂ حسن سمجھا رہے ہیں۔ میں کنگھا کر رہا ہوں اور وہ آرائش جمال سےفارغ نہیں ہنوز، میں مسئلہ ارتقا کو پروان چڑھتےدیکھ رہے ہیں۔ میں کپڑے بدل...
اور ننھیال والے، نازک ہاتھ پیروں والے شاعرانہ طبیعت کے دھیمی آواز میں بولنے چالنے کے عادی۔ زیادہ تر حکیم، عالم اور مولوی تھے۔ جبھی محلے کا نام حکیموں کی گلی پڑ گیا تھا۔ کچھ کاروبار میں بھی حصہ لینے لگے تھے، شال باف، زردوز اور عطار وغیرہ بن چکے...
سامنے دالان کے دروازے میں چرچراہٹ پیدا ہوئی۔ قاسم اپنے سوکھے ہوئے حلق پر زور دے کر گالیاں دیتا رہا۔ دروازہ کھلا۔ ایک لڑکی نمودار ہوئی۔قاسم کے ہونٹ بھینچ گئے۔ گرج کر اس نے پوچھا، ’’کون ہو تم؟‘‘ لڑکی نے خشک ہونٹوں پر زبان پھیری اور جواب دیا، ’’ہندو۔‘‘ قاسم...
آج کیا سوجھ رہی ہے ترے دیوانوں کودھجیاں ڈھونڈھتے پھرتے ہیں گریبانوں کی
مرد سدا کنوارا ہی رہتا ہے۔ سونےکےکٹورے کی طرح جس میں کوڑھی بھی پانی پی لے تو گندا نہیں ہوتا۔ اور مدن کچا سکورا تھی جو سائے سے بھی ناپاک ہوجاتا ہے۔ مدن کا خون کھول سا گیا۔ سارے زخم تازہ ہوکر چھل گئے۔ پہلے تو اس نےنہایت پھولدار قسم...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books