aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "غائب"
مرزا غالب
1797 - 1869
شاعر
کاشف حسین غائر
born.1979
غالب ایاز
born.1981
غالب احمد
born.1928
غالب عرفان
born.1938
غالب اکیڈمی، دہلی
ناشر
غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی
زرقا نسیم غالب
غالب دریب
born.2003
ادارہ یادگار غالب، کراچی
اسد اللہ غالب
غالب نما پبلی کیشنز، لاہور
اراکین بزم غالب
مصنف
بزم غالب کامٹی
مرزا غالب سوسائٹی، جے پور
بس نام رہے گا اللہ کاجو غائب بھی ہے حاضر بھی
لیکن بعد میں ’’آف دی پاکستان گورنمنٹ‘‘ کی جگہ ’’آف دی ٹوبہ ٹیک سنگھ گورنمنٹ‘‘ نے لے لی اور اس نے دوسرے پاگلوں سے پوچھنا شروع کیا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کہاں ہے جہاں کا وہ رہنے والا ہے۔ لیکن کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ پاکستان میں...
سراج الدین نے اپنے تھکے ہوئے دماغ پر بہت زور دیا مگر وہ کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکا۔ کیا وہ سکینہ کو اپنے ساتھ اسٹیشن تک لے آیا تھا۔۔۔؟ کیا وہ اس کے ساتھ ہی گاڑی میں سوار تھی۔۔۔؟ راستہ میں جب گاڑی روکی گئی تھی اور بلوائی اندر...
ساڑھے اٹھارہ روپے تین مہینوں میں۔۔۔ بیس روپے ماہوار تو اس کوٹھے کا کرایہ تھا جس کو مالک مکان انگریزی زبان میں فلیٹ کہتا تھا۔ اس فلیٹ میں ایسا پاخانہ تھا جس میں زنجیر کھینچنے سے ساری گندگی پانی کے زور سے ایک دم نیچے نل میں غائب ہو جاتی...
مادھو بھاگا ہوا گھیسو کے پاس آیا اور پھر دونوں زور زور سے ہائے ہائے کرنے اور چھاتی پیٹنے لگے۔ پڑوس والوں نے یہ آہ و زاری سنی تو دوڑتے ہوئے آئے اور رسمِ قدیم کے مطابق غمزدوں کی تشفی کرنے لگے۔ مگر زیادہ رونے دھونے کا موقع نہ تھا...
نیند اور خواب شاعری میں بہت مرکزی موضوع کے طور پر نظر آتے ہیں ۔ ہجر میں نیند کا عنقا ہوجانا ، نیند آئے بھی تو محبوب کے خواب کا غائب ہوجانا اور اس طرح کی بھی بہت سی دلچسپ صورتیں اس شاعری میں موجود ہیں ۔
اردو کے کئی ادیبوں اور شاعروں نے مرزا غالب کے اشعار سے متاثر ہو کر اپنی کتابوں کے نام رکھے ہیں۔ ان کتابوں کے موضوعات مختلف ہیں، لیکن عنوانات غالب کے اشعار کی خوبصورتی اور مقبولیت سے متاثر ہو کر رکھے گئے ہیں۔ ایسی کتابوں کا ایک دل چسپ انتخاب ریختہ ای لائبریری میں دستیاب ہے، جہاں آپ آسانی سے مطالعہ کر سکتے ہیں۔
مرزا غالب نے کئی نسلوں کو متسصر کیا ہے - شاعر انکے مضامین، اسلوب اور زبان سے کافی کچھ سیکھا - یہی وجہ ہے کہ شاعروں نے انکی زمینوں پر غزلیں کہی اور انھیں خراج پیش کیا - ہم یہاں چند غالب کی ہم زمین غزلیں شایع کر رہے ہیں - پڑھیں اور لطف لیں -
ग़ाएबغائب
invisible, absent, disappear
دیوان غالب
دیوان
شرح دیوان غالب
یوسف سلیم چشتی
شرح
بیان غالب
آغا محمد باقر
غالب ان انگلش ورس
روشن چفلا
ترجمہ
انتخاب خطوط غالب
خطوط
غالب کے پتر
شری رام شرما، شری نواس شرما
دیوان غالب اردو
یادگار غالب
الطاف حسین حالی
شاعری تنقید
نوائے سروش
خطوط غالب
غیر افسانوی ادب
دیوان غالب جدید
تفہیم غالب
شمس الرحمن فاروقی
ہے عرض ''حضرت غائب دماغ'' بندی کیکہ اپنے عیب کی حالت کو غیب میں رکھنا
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکندل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
آخر ظفرؔ ہوا ہوں منظر سے خود ہی غائباسلوب خاص اپنا میں عام کرتے کرتے
میں تھوڑی دیر کھجاتی رہی اور بیگم جان چپکی لیٹی رہیں۔ دوسرے دن ربو کو آنا تھا۔۔۔ مگر وہ آج بھی غائب تھی۔ بیگم جان کا مزاج چڑچڑا ہوتا گیا۔ چائے پی پی کر انہوں نے سر میں درد کر لیا۔ میں پھر کھجانے لگی ان کی پیٹھ۔۔۔ چکنی میز...
’’لے آ!‘‘ یہ کہہ کر اس نے اپنے جوانوں کی طرف دیکھا۔رام سنگھ کی تشویش بھری آواز بلند ہوئی،’’تو اڑا دے گا، کمہار کے کھوتے!‘‘رب نواز نے بھنا کر کہا،’’بک نہیں اوئے سنتوکھ سر کے کچھوے۔‘‘ رام سنگھ ہنسا،’’قسم کھا نہیں مارے گا!‘‘ رب نواز نے پوچھا،’’کس کی قسم کھاؤں!‘‘...
عشق نے غالبؔ نکما کر دیاورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
’’گیارہ بجے‘‘ اشوک کا دل دھڑکنے لگا۔ بھوک غائب ہوگئی۔ دو چار نوالے کھائے اور ہاتھ اٹھا لیا۔ اسکے دماغ میں ہلچل مچ گئی تھی۔ طرح طرح کے خیالات پیدا ہورہے تھے۔۔۔ گیارہ بجے۔۔۔ ابھی تک لوٹی نہیں۔۔۔ گئی کہاں ہے۔۔۔ ماں کے پاس؟ کیا وہ اسے سب کچھ بتا...
وہ بے حد مسرور تھا، خاص کر اس وقت اس کے دل کو بہت ٹھنڈک پہنچتی جب وہ خیال کرتا کہ گوروں۔۔۔ سفید چوہوں (وہ ان کو اسی نام سے یاد کیا کرتا تھا) کی تھوتھنیاں نئے قانون کے آتے ہی بلوں میں ہمیشہ کے لیے غائب ہو جائیں گی۔...
ملتے نہیں ہیں اپنی کہانی میں ہم کہیںغائب ہوئے ہیں جب سے تری داستاں سے ہم
جوہر انساں عدم سے آشنا ہوتا نہیںآنکھ سے غائب تو ہوتا ہے فنا ہوتا نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books