aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "مارچ"
حاتم علی مہر
1815 - 1879
شاعر
ضیا فتح آبادی
1913 - 1986
غلام رسول مہر
1895 - 1971
مصنف
مہر زریں
1933 - 2014
پیر مہر علی شاہ
فاطمہ مہرو
born.1990
علامہ پاکٹ مار
عبداللہ خاں مہر لکھنوی
سورج نرائن مہر
1859 - 1932
مہر حسین نقوی
born.1997
مہر چند کوثر
سید آغا علی مہر
سدیش کمار مہر
سعدی گیلانی
born.1989
سلطانہ مہر
born.1938
دور شور کی آواز سنائی دے رہی تھی جیسے بہت سے لوگ غصے میں چیخ چلا رہے ہیں۔ میں گندا نالا عبور کرکے ظاہرا پیر کے تکیے سے ہوتا ہوا ہال دروازے کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ تیس چالیس نوجوان جوش میں بھرے پتھر اٹھا اٹھا کر دروازے کے...
جب کسی شرابی گورے سے اس کا جھگڑا ہو جاتا تو سارا دن اس کی طبیعت مکّدر رہتی۔ اور وہ شام کو اڈے میں آکر ہل مارکہ سگرٹ پیتے یا حُقے کے کش لگاتے ہوئے اس ’گورے‘ کو جی بھر کر سنایا کرتا۔ ’’۔۔۔‘‘ یہ موٹی گالی دینے کے بعد...
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارےمیں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا
جنوری فروری مارچ میں پڑے گی سردیاور اپریل مئی جون میں ہو گی گرمی
اندو کچھ ڈر سی گئی۔ زندگی میں پہلی بار کسی اجنبی نے اس کا نام اس انداز سے پکارا تھا اور وہ اجنبی کسی خدائی حق سے رات کے اندھیرے میں آہستہ آہستہ اس اکیلی بے یار و مددگار عورت کا اپنا ہوتا جا رہا تھا۔اندو نے پہلی بار ایک...
موت ایک ایسا معمہ ہے جو نہ سمجھنے کا ہے اور نہ سمجھانے کا۔ شاعروں اور تخلیق کاروں نے موت اور اس کے ارد گرد پھیلے ہوئے غبار میں سب سے زیادہ ہاتھ پیر مارے ہیں لیکن حاصل ایک بےاننت اداسی اور مایوسی ہے ۔ یہاں ہم موت پر اردو شاعری سے کچھ بہترین اشعار پیش کر رہے ہیں۔
کشتی ،ساحل ، سمندر ، ناخدا ، تند موجیں اور اس طرح کی دوسری لفظیات کو شاعری میں زندگی کی وسیع تر صورتوں کے استعارے کے طور پر برتا گیا ہے ۔ کشتی دریا کی طغیانی اور موجوں کی شدید مار سے بچ نکلنے اور ساحل پر پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ کشتی کی اس صفت کو بنیاد بنا کر بہت سے مضامین پیدا کئے گئے ہیں ۔ کشتی کے حوالے سے اور بھی کئی دلچسپ جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
شرمانا معشوق کی ایک صفت اور ایک ادا ہے ۔ کلاسیکی شاعری کا معشوق انتہائی درجے کا شرمیلا واقع ہوا ہے اسی لئے عاشق اس سے برابر اس کے شرمانے کی شکایت کرتا رہتا ہے ۔ محبوب شرم کے مارے عاشق پر ملتفت بھی نہیں ہوتا ۔ شرمانے کی مختلف اداؤں اور شکایتوں کی دلچسپ شکلوں کا یہ پر لطف بیان ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
मार्चمارچ
March
اردو میں نظم معرا اور آزاد نظم
حنیف کیفی
نظم تنقید
کرم حیدری
ترجمہ
فیض نمبر : فروری-مارچ : شمارہ نمبر-206،206
ادریس دہلوی
شبستاں
شمارہ نمبر-027: ہندوستانی مذاہب نمبر: مارچ
پرواز رحمانی
دعوت، نئی دہلی
مطالب بانگ درا
شرح
مطالب بال جبریل
ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق
مہر عبدالحق
زبان
قصہ مہر افروز و دلبر
عیسوی خان بہادر
داستان
اٹھارہ سو ستاون (1857)
ہندوستانی تاریخ
فروری-مارچ: شمارہ نمبر-001،002
محمد ظفر الدین ناصر
حکیم دکن
مارچ۔اپریل
سرور بارہ بنکوی
آب و گل، ڈھاکہ
مارچ: شمارہ نمبر-005
صبا اکبرآبادی
آزاد، آگرہ
جنوری-مارچ: شمارہ نمبر-001
فیضان حیدر
Mar 2018فیضان ادب
آبیل مجھے مار
منیر ارمان نسیمی
نثر
غالب
سوانح حیات
اب اپنی زندگی کے حالات دہرانے سے کیا حاصل؟ تاہم تمہیں میری زندگی کا وہ لاجواب اور سوگوار زمانہ تو یاد ہوگا جب مجھے اس سے محبت تھی۔ مجھے تمہاری محبت بھری تسلی و تشفی خوب یاد ہے، لیکن اس کے باوجود بھی میں اپنے کیے کو نہ مٹا سکا۔...
ادھر سے مسلمان اور ادھر سے ہندو ابھی تک آجارہے تھے۔ کیمپوں کے کیمپ بھرے پڑے تھے۔ جن میں ضرب المثل کے مطابق تل دھرنے کے لیے واقعی کوئی جگہ نہیں تھی۔ لیکن اس کے باوجود ان میں ٹھونسے جارہے تھے۔ غلہ ناکافی ہے۔ حفظانِ صحت کا کوئی انتظام نہیں۔...
ہم دسمبر میں شاید ملے تھے کہیں۔۔!!جنوری، فروری، مارچ، اپریل۔۔۔۔
یہ بس موڈل ٹاؤن والی ہے؟ اچھا؟ اس میں کیوں بیٹھ گیا۔ کچھ عجلت میں کچھ اندھیرے کی وجہ سے اس نے بس کے نمبر پر دھیان ہی نہیں دیا تھا۔ دور سے دیکھا کہ بس کھڑی ہے۔ دوڑلگادی۔ بس کے قریب پہنچا تو کنڈیکٹر دروازہ بند کرکے سیٹی بجا...
چلیں آج شانہ بہ شانہ نئی زندگی کے نئے مارچ میں ہمکہ جس میں چلے گی برابر برابر
اور ان کے قریب ہیرو مہری کی بیٹی سوتری خوشی سے اپنی باچھیں کھلائے زور زور سے پنکھا جھل رہی تھی۔ تائی ایسری گھر سے رنگین کھپچی کی ایک ٹوکری لے کر آئی تھیں جو ان کے قدموں میں ان کی پیڑھی کے پاس ہی پڑی تھی۔ وہ باری باری...
تب دفعتاً پدما میری پر ایک خوف ناک انکشاف ہوا۔ گڈریا اور کسان جو زبان بول رہے تھے، وہ عربی نہیں تھی (کولمبیا یونیورسٹی کے لبنانی طلباء سے کافی عربی سنی تھی) اور یہ اجنبی بھاشا نہ صرف اس کی سمجھ میں آرہی تھی بلکہ اس نے خود کو اس...
رودابہ: کارٹر روڈ۔۔۔؟ گلچہر: جی نہیں۔۔۔ الی مالا روڈ۔۔۔ ٹیکسی والا ساری پالی ہل پر لیے پھرا۔ ہوٹل میں کسی نے ہمیں بتایا تھا کہ یہ جگہ دلیپ کمار کے بنگلے کے نزدیک ہوگی۔۔۔ ایک راہ گیر بولا راجیش کھنّہ کے بنگلے کے آگے دائیں ہاتھ کو جو سڑک جاتی...
(اقبال) تمام دنیا کی نگاہیں آج کل رُوس پر جمی رہتی ہیں۔ آج سے پہلے بھی جمی رہتی تھیں مگر ان نگاہوں میں تمسخر کی ایک جھلک تھی۔ ایک قسم کا استہزا تھا۔ یورپ میں سیاست کی ٹیڑھی ٹوپی پہننے والے بانکے، روس کے مزدوروں کی جدوجہد دیکھتے تھے اور...
میں اپنے ساتھی کی گفتگو میں بڑی دلچسپی لے رہا تھا۔ میں اس سے پوچھنا چاہتا تھا کہ وہ اس سے پہلے کہاں تھا اور اس کے بعد کہاں جائےگا؟ اور جب میں نے اس سے اتنا پوچھا تو اس کے چہرے پر افسردہ سا تبسم پھیل گیا اور وہ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books