aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "منشی"
منشی امیر اللہ تسلیم
1819 - 1911
شاعر
برق دہلوی
1884 - 1936
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی
1864 - 1923
بال مکند بے صبر
1812/13 - 1885
قمر بدایونی
1876 - 1941
منور لکھنوی
1897 - 1970
چندر بھان کیفی دہلوی
1878/79 - 1941
نادر کاکوری
1857 - 1912
نسیم شاہجہانپوری
born.1937
بوم میرٹھی
1888 - 1954
افق لکھنوی
1864 - 1913
منشی بنواری لال شعلہ
1847 - 1903
منشی بہاری لال مشتاق دہلوی
1835 - 1908
شوق قدوائی
1853 - 1925
منشی شیو پرشاد وہبی
مصنف
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہےعمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
مہینے میں ایک بار مادھو پونے سے آتا تھا اور واپس جاتے ہوئے ہمیشہ سوگندھی سے کہا کرتا تھا، ’’دیکھ سوگندھی! اگر تو نے پھر سے اپنا دھندا شروع کیاتو بس تیری میری ٹوٹ جائے گی۔۔۔ اگر تو نے ایک بار بھی کسی مرد کو اپنے یہاں ٹھہرایا تو چٹیا...
یہ چودہ بیسوائیں اچھی خاصی مالدار تھیں۔ اس پر شہر میں ان کے جو مملوکہ مکان تھے، ان کے دام انہیں اچھے وصول ہو گیے تھے اور اس علاقہ میں زمین کی قیمت برائے نام تھی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان کے ملنے والے دل و جان...
مجروح، ہائے کیا تھا کیا ہوگیا۔ حالی، تذکرہ دہلی مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ۔ نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگز۔ غالب کا آخری زمانہ ہے ضعف بہت بڑھ گیا ہے۔ اکثر پلنگ پر لیٹے لیٹے گزرتی ہے۔ اس وقت منشی ہرگوپال تفتہ آئے ہوئے۔ ہیں ان...
ایک دن باڑے کے سامنے ڈگڈگی بجنے لگی۔ اور دوپہر ہوتے ہوتے پچاس ساٹھ آدمی جمع ہوگئے۔ تب دونوں بیل نکالے گئے اور ان کی دیکھ بھال ہونے لگی۔لوگ آآکر ان کی صورت دیکھتے اور چلے جاتے تھے۔ ایسے نیم جان بیلوں کو کون خریدتا؟ معاً ایک آدمی جس کی...
منشی نول کشور نے 1857 کے غدر کے بعد ہندوستان کی تہذیب، ادب اور علمی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1858 میں قائم ہونے والا ان کا پریس مختلف موضوعات جیسے مذہب، تاریخ، ادب، فلسفہ، سائنس اور فنون پر تقریباً چھ ہزار کتابیں شائع کر چکا تھا۔ یہ پریس 1950 میں خاندانی تنازعات کے باعث بند ہو گیا، مگر اس کے تاریخی کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ ریختہ کے پاس منشی نول کشور پریس سے شائع ہونے والی کتابوں کا ایک قیمتی ذخیرہ موجود ہے، جہاں ہر موضوع پر کتابیں دستیاب ہیں۔
شاعری میں وطن پرستی کے جذبات کا اظہار بڑے مختلف دھنگ سے ہوا ہے ۔ ہم اپنی عام زندگی میں وطن اور اس کی محبت کے حوالے سے جو جذبات رکھتے ہیں وہ بھی اور کچھ ایسے گوشے بھی جن پر ہماری نظر نہیں ٹھہرتی اس شاعری کا موضوع ہیں ۔ وطن پرستی مستحسن جذبہ ہے لیکن حد سے بڑھی ہوئی وطن پرستی کس قسم کے نتائج پیدا کرتی ہے اور عالمی انسانی برادری کے سیاق میں اس کے کیا منفی اثرات ہوتے ہیں اس کی جھلک بھی آپ کو اس شعری انتخاب میں ملے گی ۔ یہ اشعار پڑھئے اور اس جذبے کی رنگارنگ دنیا کی سیر کیجئے ۔
مایوسی زندگی میں ایک منفی قدر کے طور پر دیکھی جاتی ہے لیکن زندگی کی سفاکیاں مایوسی کے احساس سے نکلنے ہی نہیں دیتیں ۔ اس سب کے باوجود زندگی مسلسل مایوسی سے پیکار کئے جانے کا نام ہی ہے ۔ ہم مایوس ہوتے ہیں لیکن پھر ایک نئے حوصلے کے ساتھ ایک نئے سفر پر گامزن ہوجاتے ہیں ۔ مایوسی کی مختلف صورتوں اور جہتوں کو موضوع بنانے والا ہمارا یہ انتخاب زندگی کو خوشگوار بنانے کی ایک صورت ہے ۔
मुंशीمنشی
accountant, writer
scribe
طلسم ہوشربا
منشی احمد حسین قمر
داستان
اخبار الصنادید
نجم الغنی خان نجمی رامپوری
ہندوستانی تاریخ
تاریخ ادب اردو
رام بابو سکسینہ
تاریخ
دیوان غالب اردو
مرزا غالب
دیوان
طب اکبر اردو
محمد اکبر ارزانی
مطبوعات منشی نول کشور
بحر الفصاحت
زبان
میر تقی میر
امیر حسن نورانی
شاعری تنقید
امرت ساگر اردو
طب
آثار الصنادید
سید احمد خاں
کلیات میر
کلیات
اورنگ زیب عالمگیر پر ایک نظر
شبلی نعمانی
منشی پریم چند
قمر رئیس
مقالات/مضامین
مجربات اکبری اردو
لیکن میں تو اک منشی ہوں تو اونچے گھر کی رانی ہےیہ میری پریم کہانی ہے اور دھرتی سے بھی پرانی ہے
شہرہ تھا بہت آپ کی صوفی منشی کاکرتے تھے ادب ان کا اعالی و ادانی
میں لاجواب ہوگیا، ’’تم ٹھیک کہتے ہوامین، لیکن دفتر جانے والوں کا معاملہ دوسرا ہے۔۔۔لوگ انہیں بری نگاہوں سے نہیں دیکھتے۔‘‘ ’’کیوں نہیں دیکھتے؟ ضلع کچہری کے جتنے منشی اور کلرک ہیں،انہیں کون اچھی نظر سے دیکھتا ہے۔۔۔ رشوتیں لیتے ہیں۔۔۔ جھوٹ بولتے ہیں اور پرلے درجے کے مکار ہوتے...
ہوا پھر انہیں شادیوں کا سماںمعلم، اتالیق، منشی، ادیب
’’نہ نہ ڈاکٹر صاحب۔۔۔‘‘ داؤ جی نے ہاتھ اوپر اٹھا کر کہا، ’’یہ تو بہت ہی اچھا بچہ ہے اس کو تو۔۔۔‘‘ اور ڈاکٹر صاحب نے بات کاٹ کر تلخی سے کہا، ’’آپ نہیں جانتے منشی جی، اس کمینے نے میری عزت خاک میں ملا دی۔‘‘...
یوں پکارے ہیں مجھے کوچۂ جاناں والےادھر آ بے ابے او چاک گریباں والے
شکر کو شکوۂ جفا سمجھےکیا کہا میں نے آپ کیا سمجھے
خزانے کے تمام کلرک جانتے تھے کہ منشی کریم بخش کی رسائی بڑے صاحب تک بھی ہے۔ چنانچہ وہ سب اس کی عزت کرتے تھے۔ ہر مہینے پنشن کے کاغذ بھرنے اور روپیہ لینے کے لیے جب وہ خزانے میں آتا تو اس کا کام اسی وجہ سے جلد جلد...
منشی صابر حسین کی آمدنی کم تھی اور خرچ زیادہ۔ اپنے بچہ کےلیے دایہ رکھنا گوارا نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن ایک تو بچہ کی صحت کی فکر اور دوسرے اپنے برابر والوں سے ہیٹے بن کر رہنے کی ذلت اس خرچ کو برداشت کرنے پر مجبور کرتی تھی۔ بچہ...
’’کچھ بھی سہی وہ ان کھوسٹوں سے ہزار درجے بہتر تھے جو اپنے پوپلے منہ اور سفید بالوں کی داد چھوٹوں سے یوں طلب کرتے ہیں، گویا یہ ان کی ذاتی جدوجہد کا ثمرہ ہے۔‘‘ مرزا نے بگڑی بات بنائی۔ اُن سے پیچھا چھڑا کر کچی پکی قبریں پھاندتا میں...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books