aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "مکان"
مدن موہن دانش
born.1961
شاعر
بال موہن پانڈے
born.1998
جگر بریلوی
1890 - 1976
جگت موہن لال رواں
1889 - 1934
جتیندر موہن سنہا رہبر
1911 - 1993
کرشن موہن
1922 - 2004
خار دہلوی
1916 - 2002
مہاتما گاندھی
1869 - 1948
مصنف
ﻋﻠﯽ ﻣﺎﻥ ﺍﺫﻓﺮ
born.1996
موہن سنگھ دیوانہ
1899 - 1984
مسکان سید ریاض
born.1987
انیتا موہن
born.1967
اندر موہن مہتا کیف
born.1924
منان قدیر منان
born.1983
کانتی موہن سوز
ہے نسیم بہار گرد آلودخاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
نہ جانے کب ترے دل پر نئی سی دستک ہومکان خالی ہوا ہے تو کوئی آئے گا
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوںنئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا
ایشر سنگھ نے کچھ کہنا چاہا، مگرکلونت کور نے اس کی اجازت نہ دی۔ ’’قسم کھانے سے پہلے سوچ لے کہ میں سردار نہال سنگھ کی بیٹی ہوں۔۔۔ تکا بوٹی کردوں گی، اگر تو نے جھوٹ بولا۔۔۔ لے اب کھا واہگورو جی کی قسم۔۔۔ کیا اس کی تہہ میں کوئی...
اب ہمارا مکان کس کا ہےہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں
मकानمکان
house, dwelling
गृह, गेह, आवास, निकेतन, भवन, सदन, सद्म, घर, वेश्म, स्थान, जगह।।
بغیر نقشے کا مکان
منور رانا
مضامین
اقبال کا تصور زمان و مکان
رضی الدین صدیقی
تنقید
مکان
پیغام آفاقی
ناول
رضی الدین
خالی مکان
محمد علوی
مجموعہ
مٹی کا مکان
شاہد کبیر
پراسرار مکان
ظفر محمود
ٹوٹی چھت کا مکان
ایم مبین
افسانہ
زمان و مکاں
وحید عشرت
قدیم ہندی فلسفہ
رائے شیو موہن لعل ماتھر
تاریخ
تعلیمات اقبال
یوسف سلیم چشتی
اقبالیات تنقید
بند مکان کی کھلی کھڑکیاں
خان حفیظ
ہلتا ہوا مکان
توراکینہ قاضی
سوانح صوفی عبدالعزیز خان آفریدی
ابوالحسن مکان دار مقبولی
سوانح حیات
میں جب مکان کے باہر قدم نکالتا ہوںعجب نگاہ سے مجھ کو مکان دیکھتا ہے
چپ چپ مکان راستے گم سم نڈھال وقتاس شہر کے لیے کوئی دیوانا چاہئے
مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دےمیں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے
ساڑھے اٹھارہ روپے تین مہینوں میں۔۔۔ بیس روپے ماہوار تو اس کوٹھے کا کرایہ تھا جس کو مالک مکان انگریزی زبان میں فلیٹ کہتا تھا۔ اس فلیٹ میں ایسا پاخانہ تھا جس میں زنجیر کھینچنے سے ساری گندگی پانی کے زور سے ایک دم نیچے نل میں غائب ہو جاتی...
ہمارے گھر کو تو اجڑے ہوئے زمانہ ہوامگر سنا ہے ابھی وہ مکان باقی ہے
ویراں گلی کے موڑ پہ تنہا سا اک شجرتنہا شجر کے سائے میں چھوٹا سا اک مکان
کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئےورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا
دور کے مکان سےپالکی لیے ہوئے کہار دیکھتے رہے
میں نے اپنی زندگی میں بے شمار خوبصورت آنکھیں دیکھی تھیں۔ لیکن وہ آنکھیں جو حنیفہ کے چہرے پر تھیں، بے حد پرکشش تھیں۔ معلوم نہیں ان میں کیا چیز تھی جو کشش کا باعث تھی۔ میں اس سے پیشتر عرض کرچکا ہوں کہ وہ قطعاً خوبصورت نہیں تھیں، لیکن...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books