aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "अदा"
ادا جعفری
1924 - 2015
شاعر
عبد الحمید عدم
1909 - 1981
بیگم سلطانہ ذاکر ادا
born.1929
مصنف
عدم گونڈوی
1947 - 2011
احمد عطا
born.1985
انا دہلوی
عامر عطا
born.1994
عطا شاد
1939 - 1997
عطا تراب
born.1977
عطا عابدی
born.1962
ابوالفضل صدیقی
1908 - 1987
علمدار عدم
رشیدہ عیاں
born.1932
نفیسہ سلطانہ انا
عطا کاکوی
1904 - 1998
خموشی سے ادا ہو رسم دوریکوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم
یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیںغمزہ و عشوہ و ادا کیا ہے
وہ بگڑنا وصل کی رات کا وہ نہ ماننا کسی بات کاوہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
تم خون تھوکتی ہو یہ سن کر خوشی ہوئیاس رنگ اس ادا میں بھی پرکار ہی رہو
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہےتمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
حسن کی ساری نزاکت اداؤں سے ہی ہے اور یہی ادائیں عاشق کیلئے جان لیوا ہوتی ہیں ۔ محبوب کے دیکھنے ،مسکرانے ، چلنے ، بات کرنے ، اورخاموش رہنے کی اداؤں کا بیان شاعری کا ایک اہم باب ہے ۔ ہم اچھے شعروں کا ایک انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
بے نیازی زندگی کی ایک اہم ترین قدر ہے کہ آدمی اپنی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اپنی ذات تک ہی محدود ہوجائے حالانکہ اس کی بھی کچھ حدیں اور کچھ خاص صورتیں ہیں ۔ شاعری میں بے نیازی کے مضمون کا بنیادی حوالہ معشوق ہے کہ وہ عاشق سے اپنی بے نیازی کا اظہار کرتا ہے اور اس کی طرف سے اپنی ساری توجہ پھیر لیتا ہے ۔ شاعروں نے بے نیازی کے اس مضمون کو اور زیادہ وسیع کرتے ہوئے خدا سے جوڑ کر بھی دیکھا ہے اور گہرے طنز کئے ہیں ۔
کسی امرسے واقف ہونےکے باوجود اس سےشعوری طوراپنی لاعلمی کا اظہارکرنا تجاہل کہلاتا ہے۔ تجاہل کلاسیکی شاعری کے معشوق کی خاص صفت ہے۔معشوق عاشق کوسرمجلس دیکھتا بھی ہے،اس کے دکھوں،تکلیفوں اورہجرکےنالوں سےبھی واقف ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود اپنی مکمل بے خبری کا اظہارکرتا ہے۔ معشوق کا یہ تجاہل عاشق کے دکھ میں مزید اضافہ کرتا ہے۔عشق کے ان دلچسپ حصوں کی کہانی ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے۔
'अदा'اداؔ
Pen name
अदाادا
coquetry/ gesture/ execute
امراؤ جان ادا
مرزا ہادی رسوا
معاشرتی
ادائے کفر
منور لکھنوی
انتخاب
جو رہی سو بے خبری رہی
خود نوشت
غزالاں تم تو واقف ہو
نظم
تاریخ ادب اردو
جمیل جالبی
تاریخ
غزل نما
تذکرہ
ادا جعفری : شخصیت اور فن
شاہد حسن
سوانح حیات
میں ساز ڈھونڈتی رہی
شاعری
ساز سخن بہانہ ہے
اردو ادب کی تاریخ
ضیاء الرحمن صدیقی
شہر درد
حرف شناسائی
اردوادب کی مختصرترین تاریخ
سلیم اختر
ساز سخن
عشق کی خیر وہ پہلی سی ادا بھی نہ سہیجادہ پیمائی تسلیم و رضا بھی نہ سہی
شکر شکوے کو کیا حسن ادا سے تو نےہم سخن کر دیا بندوں کو خدا سے تو نے
بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیںدل مرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دیناحسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
وہی ناز و ادا وہی غمزےسر بہ سر آپ پر گیا ہوں میں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہےکس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
احباب بھی غیروں کی ادا سیکھ گئے ہیںآتے ہیں مگر دل کو دکھانے نہیں آتے
ہو ہاتھ کا سرہانا سبزے کا ہو بچھوناشرمائے جس سے جلوت خلوت میں وہ ادا ہو
فرض کا بھیس بدلتی ہے قضا تیرے لیےقہر ہے تیری ہر اک نرم ادا تیرے لیے
یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارکمگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books