aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "अहल-ए-दिल"
اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہل دلہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا
اہل دل کیا کریں گے تدبیریںان کے بس میں ہیں ان کی تقدیریں
اہل دل اور بھی ہیں اہل وفا اور بھی ہیںایک ہم ہی نہیں دنیا سے خفا اور بھی ہیں
نگاہ چاہیے بس اہل دل فقیروں کیبرا بھی دیکھوں تو مجھ کو بھلا نظر آئے
اہل دل کے درمیاں تھے میرؔ تماب سخن ہے شعبدہ کاروں کے بیچ
انسان کے اپنے یوم پیدائش سے زیادہ اہم دن اس کے لئے اور کون سا ہو سکتا ہے ۔ یہ دن باربار آتا ہے اور انسان کو خوشی اور دکھ سے ملے جلے جذبات سے بھر جاتا ہے ۔ ہر سال لوٹ کر آنے والی سالگرہ زندگی کے گزرنے اور موت سے قریب ہونے کے احساس کو بھی شدید کرتی ہے اور زندگی کے نئے پڑاؤ کی طرف بڑھنے کی خوشی کو بھی ۔ سالگرہ سے وابستہ اور بھی کئی ایسے گوشے ہیں جنہیں شاید آپ نہ جانتے ہوں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے ۔
دل شاعری کے اس انتخاب کو پڑھتے ہوئے آپ اپنے دل کی حالتوں ، کیفیتوں اور صورتوں سے گزریں گے اورحیران ہوں گے کہ کس طرح کسی دوسرے ،تیسرے آدمی کا یہ بیان دراصل آپ کے اپنے دل کی حالت کا بیان ہے ۔ اس بیان میں دل کی آرزوئیں ہیں ، امنگیں ہیں ، حوصلے ہیں ، دل کی گہرائیوں میں جم جانے والی اداسیاں ہیں ، محرومیاں ہیں ، دل کی تباہ حالی ہے ، وصل کی آس ہے ، ہجر کا دکھ ہے ۔
استاد کو موضوع بنانے والے یہ اشعار استاد کی اہمیت اور شاگرد و استاد کے درمیان کے رشتوں کی نوعیت کو واضح کرتے ہیں یہ اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ نہ صرف کچھ شاگردوں کی تربیت بلکہ معاشرتی اور قومی تعمیر میں استاد کا کیا رول ہوتا ہے ۔ اس شاعری کے اور بھی کئی پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
अहल-ए-दिलاہل دل
people of generous/loving heart
کلام فیض بخط فیض
افتخار عارف
سجدہ گاہ اہل دل بعد فنا ہو جائیےصفحۂ ہستی پہ اک نقش وفا ہو جائیے
جہاں پر اہل دل ہوتے نہیں ہیںرویے معتدل ہوتے نہیں ہیں
اہل دل جو بھی بات کہتے ہیںکوئی راز حیات کہتے ہیں
میں بہت رنجیدہ تھا۔ باس سے دفتری معاملہ پر معمولی سی تکرار ہوئی تھی جس کی پاداش میں اس نے میرا تبادلہ مری سے ملتان کر دیا تھا۔ میری کیفیت اس شخص کی سی تھی جسے جنت سے دیس نکالا دے کر جہنم میں جھونکا جا رہا ہو۔ میں گذشتہ...
اہل دل نے کبھی مخلوط حکومت نہ بنائیعقل والوں نے بھی بے شرط حمایت نہیں دی
رسائی اہل دل کی ہے جہاں تکخرد والے نہ پہنچیں گے وہاں تک
اہل دل نے کئے تعمیر حقیقت کے ستوںاہل دنیا کو روایات پہ رونا آیا
اہل دل گر جہاں سے اٹھتا ہےاک جہاں جسم و جاں سے اٹھتا ہے
اہل دل ملتے نہیں اہل نظر ملتے نہیںظلمت دوراں میں خورشید سحر ملتے نہیں
ہم اہل دل کا سمجھئے قرار باقی ہےکہیں کوئی جو محبت شعار باقی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books