aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "जिस"
الیاس جان ولکنسن جب
مصنف
جم کوربیٹ
1875 - 1955
مولوی سید ذی النورین
جم ساہی ایسوسی ایٹس، لاہور
ناشر
جرس پبلیکیشن، پٹنہ
لالہ شام جس رائے
اندر جت لال
دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہتخود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیںجس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہےآنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کااسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
ایسے اشعار کا مجموعہ جس میں کسی خیال کو تسلسل سے پیش کیا جائے اسے قطعہ کہتے ہیں ۔یہ دو شعروں پر مشتمل ہوتا ہے اور دونوں میں باہمی ربط ضروری ہوتا ہے اگر کسی غزل میں ایک سے زیادہ قطعات موجود ہوں تو اس غزل کو قطعہ بند غزل کہا جاتا ہے ۔
ماں سے محبت کا جذبہ جتنے پر اثر طریقے سے غزلوں میں برتا گیا ہے، اتنا کسی اور صنف میں نہیں۔ ہم ایسے کچھ منتخب اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں، جو ماں کو موضوع بناتے ہیں۔ ماں کے پیار، اس کی محبت ، شفقت اور اپنے بچوں کے لئے اس کی جاں نثاری کو واضح کرتے ہوئے یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں، اس سے متاثر ہوئے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔ ان اشعار کو پڑھئے اور ماں سے محبت کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجئے ۔
غزل عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "محبوب سے باتیں کرنا" اصطلاح میں غزل شاعری کی اس صنف کو کہتے ہیں جس میں بحر، قافیہ اور ردیف کی رعایت کی گئی ہو۔اور غزل کا ہر شعر اپنی جدا گانہ حیثیت رکھتا ہے۔ غزل کے پہلے شعر کو مطلع اور آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے اسے مقطع کہا جاتا ہے۔
जिसجس
those
کماؤں کے آدم خور
شکاریات
جسم وجاں
عبدالمعز شمس
طب
آواز کا جسم
مخمور سعیدی
مجموعہ
نہج البلاغہ کی روشنی میں ہم کیسے جیئیں؟
شمارہ نمبر-012
نیاز فتح پوری
جن
تمنا کہیں جسے
صدیق الرحمن قدوائی
تنقید
جس دیش میں گنگا بہتی ہے
فسانہ کہیں جسے
سید عاشور کاظمی
افسانہ
اے ہسٹری آف اوٹومن پوئٹری
تاریخ
جسم و جاں سے دور
خلیل مامون
شمارہ نمبر- 003
Mar 1931جن
شمارہ نمبر-001
Jan 1930جن
دنیا کہیں جسے
عشرت انور
Urdu Jise Kahte Hain
سلطان احمد
جسم بے جان
مقالات/مضامین
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کیوہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے
ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پران میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن
چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہمدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے
اتنا میٹھا تھا وہ غصے بھرا لہجہ مت پوچھاس نے جس جس کو بھی جانے کا کہا بیٹھ گیا
تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیںپس سر بسر اذیت و آزار ہی رہو
جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگاکریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے
جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہےباقی بھی اسی طرح گزر جائے تو اچھا
میں اسی طرح تو بہلتا ہوںاور سب جس طرح بہلتے ہیں
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گاتمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
تم اتنا جو مسکرا رہے ہوکیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books