aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "तक़ी"
میر تقی میر
1723 - 1810
شاعر
توقیر تقی
مرزا محمد تقی ہوسؔ
1766 - 1855
یوسف تقی
born.1943
آغا محمد تقی خان ترقی
born.1740
مفتی محمد تقی عثمانی
مصنف
نور تقی نور
born.1919
تقی عابدی
born.1952
مرزا محمد تقی ترقی
سید محمد تقی
1917 - 1999
میر تقی خیال
میر تقی لکھنوی
تقی ککراوی
born.1992
میر قاسم تقی
born.2001
نفیس تقی
born.1950
راہ دور عشق میں روتا ہے کیاآگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہےجانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
لگنے نہ دے بس ہو تو اس کے گوہر گوش کو بالے تکاس کو فلک چشم مہ و خور کی پتلی کا تارا جانے ہے
کوئی تم سا بھی کاش تم کو ملےمدعا ہم کو انتقام سے ہے
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیادیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
میر تقی میر کے ہم عصر ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں ، ہولی ، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
دیوان میر
دیوان
رموز شاعری
شاعری تنقید
انتخاب میر
انتخاب
मीर : ग़ज़लों के बादशाह
ذکر میر
خود نوشت
میر کی آپ بیتی
خودنوشت
فقہ اسلامی کا تاریخی پس منظر
محمد تقی امینی
اسلامیات
کلیات میر
کلیات
انتخاب کلام میر
شاعری
دنیا مرے آگے
سفر نامہ
کلام میر تقی میر
نکات الشعراء
تذکرہ
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئےاس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
نازکی اس کے لب کی کیا کہئےپنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
ہستی اپنی حباب کی سی ہےیہ نمائش سراب کی سی ہے
آگ تھے ابتدائے عشق میں ہماب جو ہیں خاک انتہا ہے یہ
کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشقجان کا روگ ہے بلا ہے عشق
اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میرؔپھر ملیں گے اگر خدا لایا
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہوایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو
دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہےیہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیںیہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books