aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "मुलेठी"
مبارک مونگیری
1914 - 1988
شاعر
ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منیمی
مصنف
غیر ملکی زبانوں کا دارالاشاعت، ماسکو
ناشر
منشی گور سہائے ملتجی
گناکر ملے
غیر ملکی زبانوں کا اشاعت گھر، بیجنگ
سید عثمان مونگیری
مترجم
اگر میں چاہوں ملٹھی سے رس بھری ہو جاؤبغیر تیر چلائے پدم شری ہو جاؤ
بے قراری ملے گی مجھے نہ سکوں چین چھن جائے گا نیند اڑ جائے گیاپنا انجام سب ہم کو معلوم تھا آپ نے دل کا سودا مگر کر لیا
غنچۂ گل کو وہ مٹھی میں لیے آتے تھےمیں نے پوچھا تو کیا مجھ سے بہانا دل کا
چماروں کا کنبہ تھا اور سارے گاؤں میں بدنام۔ گھیسو ایک دن کام کرتا تو تین دن آرام، مادھو اتنا کام چور تھا کہ گھنٹے بھر کام کرتا تو گھنٹے بھر چلم پیتا۔ اس لئے اسے کوئی رکھتا ہی نہ تھا۔ گھر میں مٹھی بھر اناج بھی موجود ہو تو...
بہ رنگ عود ملے گی اسے مری خوشبووہ جب بھی چاہے بڑے شوق سے جلائے مجھے
شاعری میں وطن پرستی کے جذبات کا اظہار بڑے مختلف دھنگ سے ہوا ہے ۔ ہم اپنی عام زندگی میں وطن اور اس کی محبت کے حوالے سے جو جذبات رکھتے ہیں وہ بھی اور کچھ ایسے گوشے بھی جن پر ہماری نظر نہیں ٹھہرتی اس شاعری کا موضوع ہیں ۔ وطن پرستی مستحسن جذبہ ہے لیکن حد سے بڑھی ہوئی وطن پرستی کس قسم کے نتائج پیدا کرتی ہے اور عالمی انسانی برادری کے سیاق میں اس کے کیا منفی اثرات ہوتے ہیں اس کی جھلک بھی آپ کو اس شعری انتخاب میں ملے گی ۔ یہ اشعار پڑھئے اور اس جذبے کی رنگارنگ دنیا کی سیر کیجئے ۔
ہجرووصال کے سیاق میں آہٹ کے لفظ نے بہت سے دلچسپ اشعارکا اضافہ کیا ہے ۔ ہجر کی آگ میں جلتے ہوئے عاشق کو ہرلمحہ محبوب کے آنے کی آہٹ ہی سنائی دیتی ہے لیکن نہ وہ آتا ہے اورنہ ہی اس کے آنے کا کوئی امکان نظرآتا ہے ۔ یہ آہٹیں ہجرمیں بھوگ رہے اس کے اس دکھ میں اور اضافہ کرتی ہیں ۔ اب نہ وہ عشق رہا اورنہ ہجر کی وہ صورتیں لیکن ان آہٹوں کوتوآج بھی سنا جاسکتا ہے ۔
کلاسیکی شاعری میں تنہائی روایتی عشق کی پیدا کردہ تھی ۔ محبوب وصل سے انکار کردیتا تھا تو عاشق تنہا ہو جاتا تھا ۔ اس تنہائی میں محبوب کی یاد اس کا سہارا بنتی لیکن تنہائی کو جدید شاعروں نے جس وسیع سیاق میں برتا ہےاور اسے جدید دور کے جس بڑے عذاب کے طور دیکھا ہے اس سے شعری موضوعات میں اور اضافہ ہوا ہے ۔ تنہائی کو موضوع بنانے والے شعروں کا ہمارا یہ انتخاب ایک سطح پر جدید غزل کو سمجھنے میں بھی معاون ہوگا ۔
سیرت مولانا سید محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء
سید محمد الحسنی
مٹھی بھر دھوپ
رام لعل
ناول
مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری
ذکر ارفع
نعت
صحرا سے گلستاں تک
مٹھی بھر دل
علی باقر
قصہ / داستان
Mutthi Bhar Ujale
راجیو گوپ
ایک مٹھی ہندوستان
سید شمیم اشرف
سدامان چرتر
بھارتی لیپیوں کی کہانی
شمارہ نمبر۔050
یوسف ندیم
ملکی قواعد
Dec 1972ملکی قواعد
کہاں ملے گی مثال میری ستم گری کیکہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں
تم کو دل کی بات بتانی ہے لیکنآنکھیں بند کرو تو مٹھی کھولوں گا
بچوں کو میرے کیا نہ ملے گی کہیں پناہتلواریں کھینچ کھینچ کے ظالم جو آئیں گے
میں رخصت ہو رہا ہوں پر تمہاریاداسی ہو گئی ہے ملتوی کیا
اس کی مٹھی میں بہت روز رہا میرا وجودمیرے ساحر سے کہو اب مجھے آزاد کرے
جو اپنی نرم مٹھی میں مجھے ایسے چھپا لیتا تھاجیسے کوئی ماں
’’اے ہے بی، گھاس تو نہیں کھا گئی ہو، کنیز فاطمہ کی ساس نے سن لیا تو ناک چوٹی کاٹ کر ہتھیلی پر رکھ دیں گی۔ جوان بیٹے کی میت اٹھتے ہی وہ بہو کے گرد کنڈل ڈال کر بیٹھ گئیں۔ وہ دن اور آج کا دن دہلیز سے قدم...
ابھی تاروں سے کھیلو چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤملے گی اس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ
ظالم بس اتنا بتلا دےکیا رونے کی چھوٹ ملے گی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books