aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रज़ाई"
ناصر کاظمی
1925 - 1972
شاعر
ساقی امروہوی
1925 - 2005
پیرزادہ قاسم
born.1943
راہی معصوم رضا
1927 - 1992
مصنف
مرزارضا برق ؔ
1790 - 1857
حسن عباس رضا
born.1951
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
1881 - 1956
آل رضا رضا
1896 - 1978
حسن بریلوی
1859 - 1908
عادل رضا منصوری
born.1978
احمد رضا خاں رضا
1856 - 1921
محشر عنایتی
1909 - 1976
کالی داس گپتا رضا
1925 - 2001
رفیع رضا
born.1962
سید کاشف رضا
born.1973
سوئے رہتے ہیں اوڑھ کر خود کواب ضرورت نہیں رضائی کی
برف کی طرح دسمبر کا سفر ہوتا ہےہم اسے ساتھ نہ لیتے تو رضائی لیتے
’’نہیں کرتا!‘‘ میں نے جل کر جواب دیا۔ اس پر وہ ذرا ہنسے اور بولے، ’’کارکنان گزمہ خانہ رانو را توقیف کردند کارکنان گزمہ خانہ، تھانے والے۔ بھولنا نہیں نیا لفظ ہے۔ نئی ترکیب ہے، دس مرتبہ کہو۔‘‘
اس ایک بستر پہ آج کوئی نئی کہانی جنم نہ لے لےاگر یوں ہی اس پہ سلوٹوں سے بھری رضائی پڑی رہے گی
دنیا کو ہم سب نے اپنی اپنی آنکھ سے دیکھا اور برتا ہے اس عمل میں بہت کچھ ہمارا اپنا ہے جو کسی اور کا نہیں اور بہت کچھ ہم سے چھوٹ گیا ہے ۔ دنیا کو موضوع بنانے والے اس خوبصورت شعری انتخاب کو پڑھ کر آپ دنیا سے وابستہ ایسے اسرار سے واقف ہوں گے جن تک رسائی صرف تخلیقی اذہان ہی کا مقدر ہے ۔ ان اشعار کو پڑھ کر آپ دنیا کو ایک بڑے سیاق میں دیکھنے کے اہل ہوں گے
دنیا کو ہم سب نے اپنی اپنی آنکھ سے دیکھا اور برتا ہے اس عمل میں بہت کچھ ہمارا اپنا ہے جو کسی اور کا نہیں اور بہت کچھ ہم سے چھوٹ گیا ہے ۔ دنیا کو موضوع بنانے والے اس خوبصورت شعری انتخاب کو پڑھ کر آپ دنیا سے وابستہ ایسے اسرار سے واقف ہوں گے جن تک رسائی صرف تخلیقی اذہان ہی کا مقدر ہے ۔ ان اشعار کو پڑھ کر آپ دنیا کو ایک بڑے سیاق میں دیکھنے کے اہل ہوں گے ۔
रज़ाईرضائی
quilt
آدھا گاؤں
تاریخی
تاریخ ادبیات ایران
رضا زادہ شفق
کلیات حسن
محمد حسن رضا خان
نعت
فوزمبین در رد حرکت زمین
جرنیلی سڑک
رضا علی عابدی
صحافت
سفر نامہ
اعمال نامہ
سر سید رضا علی
خود نوشت
کمال کے آدمی
شخصیت
حدائق بخشش
آزادی کے بعد دہلی میں اردو کے ادبی رسائل کا تنقیدی جائزہ
شعیب رضا وارثی
تحقیق
غریب شہر
مجموعہ
کتب خانہ
اشاریہ
مذاکرات
معرفت نفس
حجۃ الاسلام حمید رضا مظاہری سیف
ترجمہ
بیاض اختر
سید اختر رضا زیدی
انہی دنوں میری خالہ زاد بہن ساجدہ جسے ہم سب ساجو باجی کہا کرتے تھے، میٹرک کا امتحان دینے ہمارے گھر آ ٹھہری۔ ساجو باجی کے آنے پر ہمارے گھر میں رونق ہو گئی۔ ہمارا گھر بھی قہقہوں سے گونج اٹھا۔ ساحرہ اور ثریا چارپائیوں پر کھڑی ہو کر باجی سے باتیں کرتی رہتیں۔ بدو چھاجو باجی، چھاجو باجی چیختا پھرتا اور کہتا، ’’ہم تو چھاجو باجی سے باہ کریں گے۔‘‘ باجی کہتی...
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلےخدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
پلنگ کے داہنے جانب کچھ پرانے قسم کے مونڈھے رکھے ہوئے ہیں جن پرحالی، شیفتہ، حکیم احسن اللہ خاں ثاقب اور نواب ضیاء الدین احمد خاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ غالب پلنگ پر عمدہ چھینٹ کی رضائی اوڑھے لیٹے ہیں۔ دونوں گھٹنے کھڑے ہیں۔ پورا جسم ڈھکا ہے صرف چہرہ کھلا ہے آنکھیں نیم وا ہیں۔ بے ہوشی کی سی کیفیت ہے۔ حلق سے خرخر کی آواز برابر آرہی ہے۔ سرہانے ایک نوکر چارخانے...
بھائی بہن بننے کی جزیات جب ختم ہوگئیں تو سرتاج مسکراکر بولی، ’’عجیب بات ہے خدا نے آپ کو بہن نہیں دی اور مجھ کو بھائی عطا نہیں کیا۔ ہم دونوں کی کمی پوری ہوگئی۔ آج تک تو جس کسی نے بات کی اس نے دل میں کھوٹ رکھ کر ہی کلام کیا۔‘‘بادِ موافق پاکر سجاد کا دل بادبانوں کی طرح کھل اٹھا۔ گھر پہنچ کر پہلی بار اس نے کمرے کی کھڑکی کھولی۔ سیٹی بجاتے ہوئے وضو کیا اور شکرانے کے نفل پڑھنے کے بعد فلم دیکھنے کا ارادہ کیا۔ اس وقت وہ سرتاج کو اپنی بہن کے روپ میں ہر طرف بکھری ہوئی پا رہا تھا۔ بہن کی باتیں سوچتے سوچتے نہ جانے کہاں سے گندے خیالات کی حرمل دل کی مقطر آگ میں آ گری۔ تڑ تڑ جلنے کا شور اٹھا اور چمنی اندھے دھوئیں سے بھر گئی۔ یہ برے برے خیالات سرتاج کے وجود پر چھاپا مارنا چاہتے تھے۔ سجاد نے بہت سر پٹخا۔ طبیعت کو نکیل پکڑ کر درست کرنا چاہا لیکن یہ خیالات پیچھا چھوڑنے والے نہ تھے۔ یتیم خانے سے آئے ہوئے وردی پوش مانگنے والوں کی طرح گھر، در کے وارث بن کر کھڑے ہو گئے۔ ان سے بچتا بچاتا سجاد بازار جا پہنچا۔
حائل تھی بیچ میں جو رضائی تمام شباس غم سے ہم کو نیند نہ آئی تمام شب
حلیمہ سروری کی رضائی میں دبکی پڑی تھی۔ سلیپر کی نوک سے انہوں نے حلیمہ کے چھانجن میں ٹھوکر ماری اور رضائی کا کونہ پکڑ کر کھینچ لیا۔حلیمہ گھبرا کر جاگ پڑی اور غافل سوئی ہوئی سروری کے نیچے سے اپنا دوپٹہ کھینچنے لگی۔
جمیل پیر صاحب سے مخاطب ہوا، ’’ہم ابھی حاضر ہوتے ہیں۔‘‘ جمیل اور نٹور نے باہر نکل کر ٹیکسی لی اور شراب کی دکان پرپہنچے۔ جمیل نے ٹیکسی روکی مگر نٹور نے کہا، ’’مسٹر جمیل۔۔۔ یہ دکان ٹھیک نہیں۔ ساری چیزیں مہنگی بیچتا ہے۔‘‘ یہ کہہ کر وہ ٹیکسی ڈرائیور سے مخاطب ہوا، ’’دیکھو کولابہ چلو!‘‘ کولابہ پہنچ کر نٹور، جمیل کوشراب کی ایک چھوٹی سی دکان میں لے گیا۔ جو ...
اپنی بیوی جمیلہ کی جگہ میں نے اسے طرح طرح سجا کر دیکھا۔ مجھے اپنے بچے اس کی گود میں ہمکتے نظر آئے۔ اور میں کھوئی کھوئی نظروں سے ہر طرف اسے ڈھونڈے جاتا۔ ہر خوبصورت عورت میں مجھے اس کی کوئی نہ کوئی ادا ملتی، اور میں چند دن تک اسی عورت کا دیوانہ ہو جاتا۔ اسے یاد کرنے کے لئے میں نے شاعری کو اور اسے بھلانے کے لئے شراب چکھی۔ پھر میں شراب میں ڈوبتا چلا گ...
آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے مشہور سفیر مولوی انوار احمد مرحوم کہتے تھے کہ ایک بار وہ پانی پت گئے۔ جاڑوں کا زمانہ تھا۔ اندھیرا ہوچکا تھا۔ اسٹیشن سے سیدھے مولانا کے مکان پر پہنچے۔ دالان کے پردے پڑے ہوئے تھے۔ انھوں نے پردہ اٹھایا اور جھانک کر دیکھا۔ مولوی صاحب فرش پر بیٹھے تھے اور سامنے آگ کی انگیٹھی رکھی تھی۔ انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور اٹھ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books