aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सर"
سر سید احمد خاں
1817 - 1898
مصنف
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
1864 - 1940
شاعر
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر
1909 - 1992
دواکر راہی
1914 - 1968
سحر انصاری
born.1939
سدرہ سحر عمران
born.1986
نینا سحر
born.1966
ابو محمد سحر
1928 - 2002
نسیم سحر
born.1944
شہناز پروین سحر
born.1952
نوین سی چترویدی
born.1968
سرفلورنس فیلوز مطلوبؔ
1829 - 1912
صادقہ نواب سحر
شیخ عبد القادر
1874 - 1950
سفر نقوی
born.1998
برہنہ ہیں سر بازار تو کیابھلا اندھوں سے پردہ کیوں کریں ہم
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تککون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاقتجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے
کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغازکبھی تو شب سر کاکل سے مشکبار چلے
تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیںپس سر بسر اذیت و آزار ہی رہو
کسی کو رخصت کرتے ہوئے ہم جن کیفیتوں سے گزرتے ہیں انہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اظہار اور انہیں زبان دینا ایک مشکل امر ہے، صرف ایک تخلیقی اظہار ہی ان کیفیتوں کی لفظی تجسیم کا متحمل ہوسکتا ہے ۔ ’’الوداع‘‘ کے لفظ کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں وہ الوداعی کیفیات کے انہیں نامعلوم علاقوں کی سیر ہیں۔ آپ وداعی جذبات کو ان کے ذریعے بیان کر سکتے ہیں۔
معشوق جفا کار ہوتا ہے ۔ عشق میں اس کا کردار ہی عاشق پر ظلم وستم کرنے سے تشکیل پاتا ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ عاشق کیلئے یہ ظلم وستم اور جفا محبوب کی طرف سے کی جانے والی ایک عنایت اور اس کی توجہ کی ایک شکل ہوتی ہے ۔ عام زندگی میں ایسا سوچنا بھی مشکل ہے ۔اسی لئے شاعری ہمیں اپنی عام اور جانی پہچانی زندگی سے نکال کر ایک دوسری ہی زندگی اور جینے کے نئے طور طریقوں سے روشناس کراتی ہے ۔ ہم نے کچھ اچھے شعروں کا انتخاب کیا ہے آپ انہیں پڑھئے اور جفا کی اس دلچسپ کہانی کا لطف لیجئے ۔
شاعری میں کوئی لفظ کسی ایک خاص تصورسےبندھ کرنہیں رہتا۔ ہرتخلیقی ذہن اپنے لفظوں اوراپنے اظہاری وسیلوں کا ایک الگ تناظراورسیاق رکھتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ دھوپ اوردوپہرکے لفظ کتنے متنوع معنویاتی زاویے رکھتے ہیں۔ یہ زندگی کی سختی اورشدت کی علامت بھی ہیں اوراس کےبرعکس بھی۔
सरسر
head
conquer/ to accomplish a difficult task/ head
سر سید اور علی گڑھ تحریک
خلیق احمد نظامی
ادبی تحریکیں
تفسیرالقرآن
اسلامیات
اسباب بغاوت ہند
ہندوستانی تاریخ
انتخاب مضامین سر سید
مقالات/مضامین
مسافران لندن
سفر نامہ
انتخاب مضامین سرسید
مضامین
سرسید احمد خاں اور ان کا عہد
ثریا حسین
تحقیق
مقالات سر سید
اصول نفسیات
سر ولیم جیمس
نفسیات
سرسید اور ان کے کارنامے
نور الحسن نقوی
تنقید
نصابی کتاب
خطبات احمدیہ
خطبات
فیضؔ تھی راہ سر بسر منزلہم جہاں پہنچے کامیاب آئے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیںپاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہےالزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
تھی نہ کچھ تیغ زنی اپنی حکومت کے لیےسر بکف پھرتے تھے کیا دہر میں دولت کے لیے
اور اہل حکم کے سر اوپرجب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفاوہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے
پیر گردوں نے کہا سن کے کہیں ہے کوئیبولے سیارے سر عرش بریں ہے کوئی
ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتاحیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں
جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفرکچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہےبا وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books